مسجد کی زمین بیچ کر نئی مسجد بنانا کیسا ہے؟
ماخوذ : احکام و مسائل، مساجد کا بیان، جلد 1، صفحہ 101

سوال:

کیا مسجد کے لیے خریدی گئی جگہ فروخت کر کے دوسری جگہ خریدی جا سکتی ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں، ایسا کرنا درست ہے بشرطیکہ مقصد مسجد کی آبادی ہو، یعنی یہ نیت ہو کہ نئی جگہ پر بھی مسجد بنائی جائے اور اس کا صحیح استعمال کیا جائے۔

قرآن مجید کی روشنی میں دلیل:

  • اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
    ﴿إِنَّمَا يَعۡمُرُ مَسَٰجِدَ ٱللَّهِ مَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ﴾
    (التوبة: 18)
    ترجمہ:
    ’’اللہ تعالیٰ کی مسجدوں کی آبادی انہی لوگوں سے ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے۔‘‘
  • ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
    ﴿وَمَنۡ أَظۡلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَٰجِدَ ٱللَّهِ أَن يُذۡكَرَ فِيهَا ٱسۡمُهُۥ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَآۚ﴾
    (البقرة: 114)
    ترجمہ:
    ’’اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اس کا نام لینے سے روکے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے۔‘‘

خلاصہ:

  • اگر مسجد کے لیے خریدی گئی زمین کسی مجبوری یا بہتری کے تحت فروخت کی جا رہی ہو اور اس کی جگہ نئی جگہ خریدی جائے جہاں مسجد تعمیر کی جائے، تو یہ عمل جائز ہے۔
  • شرط یہی ہے کہ اس پورے عمل کا مقصد مسجد کی تعمیر و آبادی ہو، نہ کہ کسی ذاتی یا دنیاوی فائدے کی غرض۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(یہی میرے علم میں ہے، اور درست بات اللہ ہی بہتر جانتا ہے)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے