مسجد میں نمازی کی حاضری اور ایمان کی دلیل
سوال
کیا محض مساجد میں آنے جانے کی بنیاد پر کسی شخص کے ایمان کی گواہی دی جا سکتی ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جی ہاں! اس میں کوئی شک یا شبہ نہیں کہ جو شخص نماز کی ادائیگی کے لیے مساجد کا باقاعدہ رخ کرتا ہے، اس کی یہ حاضری اس کے ایمان کی ایک علامت ضرور ہے۔ کیونکہ انسان کو اپنے گھر سے نکل کر مسجد کی طرف قدم اٹھانے پر صرف اللہ تعالیٰ پر ایمان ہی مجبور کرتا ہے۔
سائل نے جس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول درج ذیل روایت ہے:
((اِذَا رَأَیْتُمُ الرَّجُلَ یَعتاہَدُ الْمَسْجِدَ فَاشْہَدُوْا لَہُ بِالْاِیْمَانِ))
(جامع الترمذی، الایمان، باب ما جاء فی حرمة الصلاة، حدیث: 2617)
’’جب تم کسی شخص کو مسجد آتا جاتا دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو۔‘‘
البتہ یہ بات اہم ہے کہ مذکورہ حدیث ضعیف ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات صحیح سند کے ساتھ ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا، محض اس حدیث کی بنیاد پر ایمان کی گواہی دینا شرعی طور پر مضبوط دلیل نہیں بن سکتا، اگرچہ مسجد کی حاضری ایمان کی علامت ضرور شمار کی جا سکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب