مساجد کی حد سے زیادہ زینت و زیبائش کا شرعی حکم
اسلامی شریعت کے مطابق، مساجد کو حد سے زیادہ زینت و زیبائش سے آراستہ کرنا بدعت اور اسراف (فضول خرچی) شمار ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مساجد سادگی اور پاکیزگی کا نمونہ تھیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ مساجد کو یہود و نصاریٰ کی طرح بہت زیادہ آرائش و زیبائش سے آراستہ کیا جائے۔
➊ زینت اور اسراف کا حکم
بدعت: اسلامی تعلیمات میں بدعت کا مطلب ہے دین میں وہ نئی چیزیں داخل کرنا جن کی اصل شریعت میں موجود نہیں۔ مساجد کو حد سے زیادہ زینت سے آراستہ کرنا دین میں ایسی نئی چیز شامل کرنا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھی۔
اسراف: قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اسراف (فضول خرچی) سے منع کیا ہے:
"بے شک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں” (سورۃ الاسراء: 27)
➋ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے زمانے میں مساجد سادگی کی مثال تھیں۔ مساجد کا اصل مقصد عبادت اور ذکر اللہ کے لیے ہے، نہ کہ انہیں دنیاوی زیبائش کے لیے آراستہ کرنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ مساجد کو اس قدر زینت دی جائے کہ وہ عبادت میں خلل کا باعث بنیں۔
خلاصہ
➊ مسجد کو زینت و زیبائش سے حد سے زیادہ آراستہ کرنا بدعت اور اسراف شمار ہوتا ہے۔
➋ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد کو سادہ رکھنے اور یہود و نصاریٰ کی طرح آرائش و زیبائش سے منع فرمایا ہے۔
➌ مساجد کو سادگی اور پاکیزگی کے ساتھ رکھنا چاہیے تاکہ ان کا اصل مقصد یعنی عبادت اور ذکر الٰہی پوری توجہ کے ساتھ ادا ہو۔