مسجد نبوی میں امام کے ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھانے کی وضاحت

سوال

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ مسجد نبوی میں امام صاحب ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھا رہے ہیں۔ اس عمل کی کیا وضاحت ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ داؤد اسماعیل حفظہ اللہ، فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

مسجد نبوی میں امام کے ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھانے کے حوالے سے درج ذیل وضاحت کی جا سکتی ہے:

نفل نماز اور ہاتھ چھوڑنے کا جواز

  • نفل نماز میں قیام ترک کرنے کی اجازت:
    نفل نماز میں قیام ترک کیا جا سکتا ہے، حالانکہ قیام نماز کا ایک رکن ہے۔
  • ہاتھ باندھنا سنت ہے، اس لیے اگر کوئی تھکاوٹ یا آرام کی وجہ سے ہاتھ نہ باندھے تو اس پر سخت نکیر نہیں ہونی چاہیے۔
  • تراویح میں ممکنہ عمل:
    یہ ویڈیو شاید تراویح کے دوران کی ہو، جہاں امام نے تھکاوٹ یا کسی اور عذر کے تحت کچھ دیر کے لیے ہاتھ چھوڑ دیے ہوں۔

عرب علماء کا رجحان

  • فقہ حنبلی کی پیروی:
    عرب علماء کا رجحان عمومی طور پر فقہ حنبلی کی طرف زیادہ ہوتا ہے، اور بعض صراحتاً حنبلی مسلک کے پیروکار ہیں۔
  • فقہ حنبلی میں گنجائش:
    فقہ حنبلی میں ہاتھ باندھنے کو سنت کا درجہ دیا گیا ہے اور اس میں گنجائشیں بھی رکھی گئی ہیں۔
  • سنیت کا تقاضا:
    دلائل کی رو سے سنت یہ ہے کہ ہاتھ باندھے جائیں، اور علماء اس بات پر متفق ہیں۔ تاہم، اگر کوئی ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھائے، تو عوام کو چاہیے کہ اس کے عمل کو حدیث کے مقابلے میں نہ رکھیں۔

نظم اور حاکمیت کے تحت مسائل

  • حاکم وقت کا نظام:
    اگر کسی امام کا نظریہ یہ ہو کہ ہاتھ چھوڑنا بھی جائز ہے، تو عوام کو اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں سختی نہیں کرنی چاہیے۔
  • تاریخ میں مروان جیسے حکام کے خلاف انکار تو کیا گیا، لیکن ان کی قیادت کو ترک نہیں کیا گیا۔

خلاصہ:

  • ہاتھ باندھنا سنت ہے اور اس پر عمل کرنا بہتر ہے۔
  • نفل یا تراویح میں عذر کی وجہ سے ہاتھ چھوڑنے پر نکیر نہیں ہونی چاہیے۔
  • عوام کو نظم اور اتحاد کا خیال رکھتے ہوئے ان مسائل میں شدت سے گریز کرنا چاہیے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1