مسجد میں طلوع یا غروب آفتاب کے وقت تحیۃ المسجد ادا کرنا
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 111

سوال

جو شخص مسجد میں طلوعِ آفتاب یا غروبِ آفتاب کے وقت آئے، کیا وہ ان اوقات میں نماز پڑھے یا انتظار کرے کہ سورج نکل آئے یا ڈوب جائے؟ اگر وہ ان اوقات میں نماز پڑھتا ہے تو ’’فَاَمْسِکْ عَنِ الصَّلٰوۃِ‘‘ کی ممانعت کن نمازوں کے لیے ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ ﷺ کا واضح حکم ہے کہ:

جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھے۔

ایک روایت میں یہ الفاظ موجود ہیں:

"نہ بیٹھے حتی کہ دو رکعت نماز پڑھ لے”

لہٰذا، اگر کوئی شخص ان اوقات (یعنی طلوعِ آفتاب، غروبِ آفتاب، یا زوال کے وقت) مسجد میں داخل ہو تو وہ مندرجہ ذیل طریقے سے عمل کرے:

دو ممکنہ صورتیں:

انتظار کرے:
◈ وہ شخص کھڑا رہے یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے، یا طلوع ہو جائے، یا زوال کا وقت گزر جائے۔
◈ اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھ کر بیٹھے۔

فوراً نماز پڑھے:
◈ اگر وہ مسجد میں داخل ہوتے ہی دو رکعت نماز ادا کر لے، پھر بیٹھے، تو یہ بھی درست ہے۔

یعنی، دونوں صورتیں درست ہیں اور جائز ہیں۔

مسجد کی دو رکعت نماز (تحیۃ المسجد) فرض کے درجہ کی اہمیت رکھتی ہے:

فَاَمْسِکْ عَنِ الصَّلاَۃِ کی ممانعت نفل نمازوں کے متعلق ہے۔
◈ پہلے دیے گئے جواب میں جو احادیث ذکر کی گئی تھیں، وہ بھی اس بات کی دلیل فراہم کرتی ہیں کہ ممانعت والی حدیث میں تخصیص ہو چکی ہے۔
◈ اس کے علاوہ، اسباب والی نفل نمازیں (جن کا کوئی مخصوص سبب ہو جیسے تحیۃ المسجد، وضو کے بعد کی نماز وغیرہ) ممانعت سے مستثنیٰ ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے