مسجد میں سونے یا لیٹنے کے آداب صحیح احادیث کی روشنی میں
یہ اقتباس الشیخ محمد منیر قمر کی کتاب احکام مساجد سے ماخوذ ہے۔

مسجد میں سونے یا لیٹنے کے آداب

جب مسجد میں بوقتِ ضرورت سونا جائز ہے، تو محض استراحت و آرام کرنے کے لئے تھوڑا سا لیٹنا ناجائز نہیں ہو سکتا۔ بلکہ مسجد میں لیٹنے کا ثبوت تو صحیح احادیث میں خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ملتا ہے۔ البتہ چونکہ مسجد ہے، لہذا اس کے تقدس و احترام کے پیشِ نظر ان آداب کا خیال رکھنا چاہیے۔ جو اس کے لئے ضروری ہیں۔
جیسے کوئی دری، چٹائی یا گدا وغیرہ ڈال لینا، اور ایسا لباس پہننا جس میں ننگے ہونے کا خدشہ نہ ہو، اور انڈر ویئر کا ضرور پہننا تاکہ بدخوابی کی صورت میں مسجد کی سطحِ زمین یا اس پر بچھائی گئی دری، صف یا قالین وغیرہ ہر قسم کی آلائشوں سے محفوظ رہے۔

پاؤں دراز کر کے ایک دوسرے پر رکھنا:

اور مسجد میں لیٹنے کا انداز تو خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ جسے اختیار کرنے والے کے لئے ننگا ہونے یا شرمگاہ کھلنے کے امکانات ختم نہیں تو کم از کم ہو جاتے ہیں۔
چنانچہ صحیح بخاری و مسلم، شرح السنہ بغوی اور موطا امام مالک میں حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم المازنی رضی اللہ عنہ) سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:
إنه رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم فى مسجد وضع إحدى رجليه على الأخرى
بخاری 563/1 – مسلم مع نووی 77/1/7، 78 – موطا امام مالک مع زرقانی 353/1 – شرح السنہ بغوی 377/2 – المنتقى 227/2/1 – مسلم 1662/3 – تحقیق محمد فواد عبدالباقی – بیروت
میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں اس انداز سے لیٹے ہوئے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قدم مبارک دوسرے پر رکھا ہوا تھا۔
جب کہ صحیح بخاری و موطا امام مالک میں سعید بن مسیب رحمہ اللہ اور شرح السنہ بغوی میں ابن شہاب زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ان عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان رضي الله عنهما يفعلان ذلك
بحوالہ جات بالا
حضرت عمرو عثمان رضی اللہ عنہ ایسا کیا کرتے تھے۔
اور حمیدی رحمہ اللہ نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے اس فعل کے ساتھ ساتھ ہی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا بھی یہی فعل نقل کیا ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ اس انداز سے لیٹ کر پاؤں پر پاؤں رکھنا بھی جائز ہے۔ اور امام بغوی و علامہ وحید الزمان رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ چت لیٹ کر اگر پاؤں دراز ہوں، کوئی گھٹنا کھڑا نہ ہو اور کپڑا بھی ساتر ہو تو شرمگاہ نہیں کھلتی، بلکہ یہ زیادہ ساتر ہوگا بہ نسبت دراز کردہ الگ الگ پاؤں رکھنے کے۔
شرح السنہ 378/2 – لغات الحدیث 15 کتاب الام ص 58 – طبع نور محمد کارخانہ تجارت کراچی
ایسے ہی امام خطابی و بیہقی، امام نووی، حافظ ابن حجر اور علامہ زرقانی و دیگر اہل علم نے بھی اس طریقہ چت لیٹنے کو جائز قرار دیا ہے۔
فتح الباری، زرقانی، نووی و تحقیق شرح السنہ ایضاً

ایک تعارض اور اس کا حل:

پاؤں پر پاؤں رکھ کر چت لیٹنے سے صحیح مسلم اور دیگر کتبِ سُنن میں وارد حدیث میں ممانعت بھی آئی ہے، جس میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن أن يرفع الرجل إحدى رجليه على الأخرى وهو مستلق على ظهره
مسلم 1661/3 – تحقیق محمد فواد عبدالباقی احیاء التراث العربی
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی شخص اپنا ایک پاؤں اٹھا کر دوسرے پر رکھے، اور پشت کے بل چت لیٹا ہوا بھی ہو۔
اور دوسری روایت کے الفاظ ہیں:
ولا تضع إحدى رجليك على الأخرى إذا استلقيت
ایضاً
جب تم چت لیٹے ہوئے ہو تو اپنا پاؤں دوسرے پر مت رکھو۔
اور تیسری روایت میں ہے:
لا يستلقين أحدكم ثم يضع إحدى رجليه على الأخرى
ایضاً
تم میں سے کوئی شخص چت نہ لیٹے کہ پھر وہ اپنا ایک پاؤں دوسرے پر رکھے۔
امام نووی رحمہ اللہ شرح مسلم میں لکھتے ہیں کہ:
یہ ممانعت اس شکل پر محمول ہو گی جس میں چت لیٹ کر آدمی اپنا گھٹنا کھڑا کر لے۔ اور دوسرا پاؤں اس کے اوپر رکھ لے۔ جیسا کہ انفرادی حالت میں ہو سکتا ہے۔ اور اس کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ایسا کرنے سے ستر کھل جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
اور جو پہلی جواز والی صورت ذکر کی گئی ہے، اس کے بارے میں لکھا ہے کہ:
بے پردگی نہ ہونے کی صورت میں اس طرح چت لیٹنے میں کوئی حرج و کراہت نہیں ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس انداز سے لیٹنا ممکن ہے کہ جواز کے لئے ہو۔ کہ میں نے تمہیں چت لیٹ کر پاؤں پر پاؤں رکھنے سے منع کیا تھا۔ لیکن اگر ایسے لیٹنا ہی ہو تو پھر یوں پاؤں پر پاؤں رکھ لیا کرو ۔(اور گھٹنا نہ اٹھایا کرو)۔
اور قاضی سے نقل کر کے لکھا ہے کہ:
ممکن ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چت لیٹے پاؤں پر پاؤں رکھنے کی صورت بھی محض تھکاوٹ کی وجہ سے اور طلبِ راحت کی خاطر اختیار فرمائی ہو، ورنہ عموماً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں مختلف اندازوں سے بیٹھا کرتے تھے۔ لیٹتے نہیں تھے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے