مسجد میں زکوٰۃ سے افطاری کروانے کا شرعی حکم

سوال

کیا کوئی شخص مسجد میں زکوٰۃ کے پیسوں سے افطاری کروا سکتا ہے یا کسی محفل میں کھانے کا بندوبست کر سکتا ہے؟ اس حوالے سے شرعی رہنمائی درکار ہے۔

جواب از فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

افطاری زکوٰۃ کے مصارف میں شامل نہیں ہے۔

زکوٰۃ کا اصل مقصد یہ ہے کہ مستحقین کو ان کا شرعی حق ادا کیا جائے۔

زکوٰۃ کے مستحق افراد جب یہ مال وصول کرتے ہیں، تو انہیں اختیار ہوتا ہے کہ وہ:

◈ افطاری کریں،
◈ سحری کریں،
◈ یا اپنی دیگر ضروریات پوری کریں۔

اجتماعی افطاری کا مسئلہ:

جب مسجد یا کسی محفل میں اجتماعی افطاری کا اہتمام کیا جاتا ہے، تو:
◈ صرف زکوٰۃ کے مستحق افراد ہی نہیں، بلکہ دیگر عام افراد بھی شریک ہوتے ہیں۔
◈ اس صورت میں زکوٰۃ کا پیسہ صرف مستحقین تک محدود نہیں رہتا، جو کہ شریعت کی خلاف ورزی ہے۔

نتیجہ:

زکوٰۃ کے پیسوں سے سحر و افطار کے دسترخوان لگانا شرعاً درست نہیں ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1