سوال
نمازی مسجد میں جوتا کہاں رکھے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازی کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنے جوتے کو اپنی بائیں جانب رکھے، لیکن شرط یہ ہے کہ اس کی بائیں طرف کوئی دوسرا نمازی شریک نہ ہو۔
◄ قبلہ کی سمت جوتا رکھنا درست نہیں۔
◄ اگر جوتا بالکل نیا، پاک اور صاف ستھرا ہو تو اسے آگے رکھنے میں کوئی قباحت نہیں پائی جاتی۔
دلائل
➊
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «صَلَّى يَوْمَ الْفَتْحِ فَجَعَلَ نَعْلَيْهِ عَنْ يَسَارِهِ»
’’رسول اللہﷺ نے فتح مکہ کے دن نماز پڑھتے وقت اپنا جوتا اپنی بائیں جانب رکھا تھا۔‘‘
ابن ماجہ: 1431
➋
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلْزِمْ نَعْلَيْكَ قَدَمَيْكَ، فَإِنْ خَلَعْتَهُمَا فَاجْعَلْهُمَا بَيْنَ رِجْلَيْكَ، وَلَا تَجْعَلْهُمَا عَنْ يَمِينِكَ، وَلَا عَنْ يَمِينِ صَاحِبِكَ، وَلَا وَرَاءَكَ، فَتُؤْذِيَ مَنْ خَلْفَكَ»
’’رسول اللہﷺ نے فرمایا: اپنا جوتا اپنے پاؤں میں رکھو، اگر اتارو تو اپنے قدموں کے درمیان رکھو۔ اپنی اور اپنے ساتھی کی دائیں طرف نہ رکھو اور اپنے پیچھے بھی نہ رکھو، کیونکہ اس سے پیچھے والے کو تکلیف پہنچے گی۔‘‘
ابن ماجہ: 1432
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب