گھر میں جماعت کروانے کا مسئلہ
سوال:
کچھ افراد ایک ہی مکان میں رہائش پذیر ہیں، کیا ان کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اسی مکان میں باجماعت نماز ادا کریں یا ان پر مسجد میں جا کر نماز ادا کرنا لازم ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان افراد کے لیے جو ایک مکان میں رہتے ہیں، لازم اور واجب ہے کہ وہ مسجد میں جا کر باجماعت نماز ادا کریں۔ ہر ایسا شخص جس کے اردگرد مسجد موجود ہو، اس پر مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنا فرض ہے۔
قریبی مسجد کی موجودگی میں گھر میں جماعت کا جواز نہیں
◈ جب مسجد قریبی ہو، تو خواہ نماز پڑھنے والے ایک ہوں یا زیادہ، ان کے لیے گھر میں باجماعت نماز ادا کرنا جائز نہیں۔
◈ صرف اس صورت میں کہ اگر مسجد بہت دور ہو اور اذان کی آواز بھی ان تک نہ پہنچتی ہو، تو وہ گھر میں باجماعت نماز ادا کر سکتے ہیں اور اس میں کوئی حرج نہیں۔
بعض لوگوں کی سستی اور علماء کی رائے
◈ بعض افراد اس مسئلے میں سستی برتتے ہیں اور بعض علماء کی اس رائے پر عمل کرتے ہیں کہ:
◈ نماز باجماعت کا اصل مقصد یہ ہے کہ لوگ اجتماعی طور پر نماز ادا کریں، چاہے وہ مسجد ہو یا کوئی اور جگہ۔
◈ ان علماء کی رائے کے مطابق اگر لوگ اپنے گھروں میں بھی باجماعت نماز ادا کرلیں تو انہوں نے گویا کہ اپنے فرض کو ادا کر دیا۔
◈ لیکن صحیح موقف یہی ہے کہ:
◈ باجماعت نماز کا اہتمام مسجد میں ہونا ضروری ہے۔
◈ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح فرمان اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ مسجد میں نماز نہ پڑھنے والوں پر سخت وعید ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد:
«وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلٰوةِ فَتُقَامَ ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيُصَلِّی بِالنَّاسِ ثُمَّ أَنْطَلِقَ بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ اِلٰی قَوْمٍ لَّا يَشْهَدُونَ الصَّلٰوةَ فَاُحَرِّقُ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ»
(صحيح البخاري، الاذان، باب وجوب صلاة الجماعة، ح: ۶۴۴ وصحيح مسلم، المساجد، باب فضل صلاة الجماعة… ح: ۶۵۱ (۲۵۲) واللفظ له)
ترجمہ:
"میرا ارادہ ہے کہ میں نماز کا حکم دوں اور اقامت کہہ دی جائے، پھر میں کسی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، اور پھر میں چند آدمیوں کو لے کر، جن کے پاس ایندھن کا گٹھا ہو، ان لوگوں کے پاس جاؤں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھروں کو آگ سے جلا دوں۔”
◈ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ اگرچہ ممکن ہے وہ افراد اپنی جگہ پر نماز پڑھ رہے ہوں، پھر بھی مسجد میں باجماعت نماز کو چھوڑنا قابلِ گرفت ہے۔
خلاصہ:
اس مسئلے کی روشنی میں، ان افراد کے لیے جو سوال میں مذکور ہیں، واجب ہے کہ وہ مسجد میں باجماعت نماز ادا کریں۔
البتہ اگر مسجد اتنی دور ہو کہ وہاں جانا دشوار ہو، اور اذان کی آواز بھی نہ سنائی دے، تو ایسی حالت میں گھر میں باجماعت نماز ادا کرنے کی اجازت ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب