مسجد میں بآواز بلند قرآن مجید کی تلاوت، جبکہ وہ نمازیوں کے لیے تشویش کا سبب بنے – شرعی حکم
سوال:
مسجد میں ایسی بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے جو دیگر نمازیوں کے لیے تشویش اور خلل کا باعث بنے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی شخص مسجد میں اس حالت میں بلند آواز سے قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے کہ اس کی آواز دیگر نمازیوں، قاری حضرات یا تلاوت کرنے والوں کے لیے تشویش اور پریشانی کا باعث بنتی ہے، تو ایسی صورت میں بلند آواز سے تلاوت کرنا حرام ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے طرزِ عمل سے منع فرمایا ہے۔
حدیثِ مبارکہ سے دلیل:
امام مالک رحمہ اللہ نے موطا میں بیاضی (فروہ بن عمرو) رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک موقع پر مسجد میں تشریف لائے۔ اس وقت لوگ نماز میں مشغول تھے اور ان کی قراءت کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
«اِنَّ الْمُصَلِّی يُنَاجِی رَبَّهُ عَزَّوَجَلَّ فَلْيَنْظُرْْ بِمَا يُنَاجِيه بهُ وَلَا يَجْهَرْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَعْضٍ بِالْقِرَآنِ»
(سنن ابي داؤد، الصلاة، باب رفع الصوت بالقراء ة فی صلاة الليل، ح: ۱۳۳۲، ومسند احمد: ۲/ ۶۷ واللفظ له)
ترجمہ:
"بے شک نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، لہٰذا ہر شخص کو دیکھنا چاہیے کہ وہ اپنے رب سے کیا سرگوشی کر رہا ہے، اور کوئی بھی دوسرے پر قرآن کی تلاوت میں بلند آواز سے غالب نہ آئے۔”
خلاصہ:
❀ مسجد میں بلند آواز سے قرآن پڑھنا جائز نہیں اگر اس سے دوسروں کو تشویش یا نماز میں خلل ہو۔
❀ یہ عمل حرام ہے کیونکہ اس سے دوسرے نمازیوں کی عبادت متاثر ہوتی ہے۔
❀ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب