مسجد میں بلند آواز سے ذکر کا حکم قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ: قرآن کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01

سوال

کیا مسجد میں بلند آواز سے ذکر کیا جا سکتا ہے؟ براہ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے بعد پڑھے جانے والے مسنون اذکار کو بلند آواز سے پڑھنا جائز ہے۔ اس بارے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

"كان رفع الصوت بالذكر حين يفرغ الناس من المكتوبة على عهد النبي صلى الله عليه وسلم”
(البخاري 841)

ترجمہ: عہدِ نبوی میں جب لوگ فرض نماز سے فارغ ہو جاتے تو ذکر کرتے وقت اپنی آواز کو بلند کیا کرتے تھے۔

بلند آواز سے ذکر کرنے کی شرائط

◄ اگر کوئی نمازی نماز ادا کر رہا ہو تو آہستہ پڑھنا بہتر ہے تاکہ وہ متاثر یا ڈسٹرب نہ ہو۔
◄ یہ ذکر انفرادی طور پر ہونا چاہیے۔
◄ اجتماعی طور پر بلند آواز سے ذکر کرنا بدعت ہے۔

نماز کے علاوہ عام اذکار

◄ اگر عمومی اذکار سنت سے ثابت ہوں تو انہیں چلتے پھرتے پڑھا جا سکتا ہے۔
◄ لیکن انہیں بھی اجتماعی طور پر، جیسا کہ آج کل بعض محافل میں کیا جاتا ہے، پڑھنا بدعت ہے اور اس کی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں۔

هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے