مسجد میں ایک نماز کی دوبارہ جماعت کا حکم اور حدیث سے ثبوت
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج1، ص308

سوال

جب ایک مسجد میں نماز باجماعت ادا کی جاچکی ہو تو کیا اسی مسجد میں دوبارہ اسی نماز کی جماعت کرنی جائز ہے؟ یعنی کیا ایک ہی مسجد میں ایک ہی نماز کی دوبارہ جماعت قائم ہوسکتی ہے؟ براہِ کرم حدیث شریف سے اس کا ثبوت بیان فرمائیں۔

جواب

الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!

بلاشبہ ایک ہی مسجد میں دوبارہ جماعت کرنا شرعاً جائز ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں، بلکہ رسول اللہ ﷺ نے اس کی ترغیب دی ہے۔

حدیث سے دلائل

روایت 1: جامع ترمذی

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ وَقَدْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَيُّكُمْ يَتَّجِرُ عَلَى هَذَا؟» ، [ص:429] فَقَامَ رَجُلٌ فَصَلَّى مَعَهُ، وَفِي البَابِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، وَأَبِي مُوسَى، وَالحَكَمِ بْنِ عُمَيْرٍ، «وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ» وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَغَيْرِهِمْ مِنَ التَّابِعِينَ، [ص:430] قَالُوا: لَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ القَوْمُ جَمَاعَةً فِي مَسْجِدٍ قَدْ صَلَّى فِيهِ جَمَاعَةٌ، وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ.
(جامع الترمذی مع تحفة الاحوذی، باب ما جاء فی الجماعة فی مسجد قد صلی فیه مرة، ج1 ص 189، 190۔ رواہ ابوداؤد، ج1 ص224۔ نیز: نیل الاوطار)

ترجمہ:
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جماعت سے نماز پڑھا چکے تھے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "کون ہے جو اس کے ساتھ تجارت کرے؟” چنانچہ ایک شخص (حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) اٹھے اور اس کے ساتھ باجماعت نماز ادا کی۔

ابوداؤد کے الفاظ:

روایت 2: ابوداؤد

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَ رَجُلًا يُصَلِّي وَحْدَهُ فَقَالَ: أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّيَ مَعَهُ.
(عون المعبود، باب فی الجمع فی المسجد مرتین، ج1 ص224)

ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو اکیلے نماز پڑھتے دیکھا تو فرمایا: "کیا کوئی ہے جو اس پر صدقہ کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھ کر اس کے ثواب کو بڑھائے؟”

محدثین کی آراء

حافظ عبدالرحمان محدث مبارک پوری اس حدیث کو حسن قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں:

واخرجه احمد وابوداود وسکت عنه ونقل المنذری تحسین الترمذی واقرہ واخرجه الحاکم وقال صحیح علی شرط مسلم واخرجه ابن خزیمه وابن حبان فی صحیحیھما وقال الھیشمی رجاله الصحیح. (تحفة الاحوذی: ج1 ص190)

ترجمہ:
اس حدیث کو امام احمد اور امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس پر سکوت فرمایا۔ امام منذری نے امام ترمذی کی تحسین کو تسلیم کیا۔ امام حاکم نے اسے "صحیح علی شرط مسلم” کہا۔ امام ابن خزیمہ اور امام ابن حبان دونوں نے اپنی اپنی صحیح میں اس حدیث کو روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی فرماتے ہیں کہ اس کے راوی صحیح حدیث کے راوی ہیں۔

خلاصہ

یہ حدیث "حسن” یعنی دلیل و حجت ہے کہ:

◈ اگر مسجد میں ایک مرتبہ جماعت ادا ہوچکی ہو تو دوبارہ بھی اسی مسجد میں جماعت قائم کی جاسکتی ہے۔
◈ صحابہ کرام جیسے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت انس رضی اللہ عنہ اور دیگر اکابر صحابہ اس کے جواز کے قائل تھے۔
◈ امام احمد بن حنبل اور امام اسحاق رحمہما اللہ بھی اس کے قائل ہیں۔
◈ منع کرنے کے لیے کوئی صحیح یا حسن درجے کی حدیث مروی نہیں ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے