سوال
اعلانات کے بارے میں کیا حکم ہے، مثلاً رفاہ عامہ کے ہوں یا ضرورتِ زندگی کے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجد کے اندر گم شدہ اشیاء کا اعلان کرنا شریعت میں ممنوع ہے۔ اس بارے میں صحیح مسلم اور سنن کی احادیث میں واضح ممانعت آئی ہے۔
حدیث مبارکہ
«عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضي الله عنه قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ ﷺ مَنْ سَمِعَ رَجُلاً یَّنْشُدُ ضَآلَّةً فِی الْمَسْجِدِ فَلْیَقُلْ لاَ رَدَّہَا اﷲُ عَلَیْکَ فَاِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِہٰذَا»
(صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب النہی عن نشد الضآلة فی المسجد وما یقوله من سمع الناشد)
ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص کسی کو مسجد میں گم شدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنے، وہ کہے: ‘اللہ تجھ پر وہ چیز واپس نہ کرے’، کیونکہ مسجدیں اس مقصد کے لیے نہیں بنائی گئیں۔”
خلاصہ حکم
❀ مسجد میں گم شدہ اشیاء کا اعلان کرنا جائز نہیں۔
❀ شریعت نے مسجد کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لیے اس قسم کے اعلانات سے منع کیا ہے۔
❀ یہ اصول عام اعلانات کے لیے بھی رہنمائی فراہم کرتا ہے کہ مسجد کا استعمال صرف عبادت اور دینی امور کے لیے ہونا چاہیے، دنیاوی معاملات کے لیے نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب