مستشرقین کے اعترافات اور قرآن کی بطور الہامی کتاب برتری

عہد نامہ قدیم و جدید کی تدوین

عہد نامہ قدیم و جدید

عہد نامہ قدیم کی تدوین میں تقریباً ڈیڑھ ہزار سال لگے، اور ہزاروں افراد نے اس میں حصہ لیا۔ اس کا مستند حصہ "تورات” دو مختلف کتب (الوہی اور یہوی) کے اشتراک کا نتیجہ ہے، جو تحریفات سے بھرپور ہے۔ اسے حضرت موسیٰؑ سے منسوب کیا گیا ہے، حالانکہ اس میں وہ واقعات بھی شامل ہیں جو ان کے بعد پیش آئے۔

عہد نامہ جدید کی کتب متعدد نامعلوم افراد نے حضرت عیسیٰؑ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اپنی رائے کے مطابق تحریر کیا۔ ان میں کوئی بھی عینی شاہد نہیں تھا، اور یہ واقعات زبانی باتوں کو بنیاد بنا کر تحریر کیے گئے۔ نتیجتاً، انہیں آسمانی کتابیں قرار دیا گیا۔

قرآن مجید کی انفرادیت

نزول اور حفاظت

قرآن واحد الہامی کتاب ہے جو ایک ہی فرد (حضور اکرم ﷺ) پر وحی کی صورت میں نازل ہوئی۔ اس کی حفاظت کا اہتمام نبی کریم ﷺ کے زمانے سے ہی کیا گیا۔ اسے نہ صرف تحریری صورت میں محفوظ کیا گیا بلکہ لاکھوں افراد نے اسے اپنے سینوں میں بھی محفوظ کر لیا۔

خلیفہ اوّل حضرت ابوبکرؓ کے دور میں، نبی ﷺ کے وصال کے دو سال کے اندر قرآن کے تمام اجزاء کو جمع کر کے ایک مکمل نسخہ تیار کیا گیا، اور آج بھی دنیا کے تمام نسخے اسی کے عین مطابق ہیں۔

مستشرقین کے اعتراضات اور اعترافات

مستشرقین کی متعصبانہ رائے

تھامس کارلائل کا تعصب: تھامس کارلائل جیسے مستشرق نے اسلام کی حمایت میں لکھا، مگر قرآن پر تنقید کرتے ہوئے اسے "بے ترتیب” اور "اکتا دینے والا” قرار دیا:

"As toilsome reading as everundertook, a wearisome confused Jumble…”
(Thomas Karlyle; on Heros, Hero-worship and Heroic in the History, P. 64, 65)

اعتراف کرنے والے مستشرقین

  • ولیم میور: جو اسلام مخالف تحریروں کے لیے مشہور ہے، اعتراف کرتا ہے کہ موجودہ قرآن وہی ہے جو حضور اکرم ﷺ کے زمانے میں تھا:"The preservation of the Koran during the life of Muhammad (SAW)… repeat with accuracy the entire revelation screipulous.”
    (William Mevr, The life of Muhammad, P. 5/1, London, 1860)
  • منٹگمری واٹ: منٹگمری واٹ نے تسلیم کیا کہ قرآن زیادہ تر حضور اکرم ﷺ کی زندگی میں ہی محفوظ کر لیا گیا تھا:"Most of them were probably written down during Muhammad life time.”
    (W. Montgomery, Bell’s Introduction to the Quran, P. 28, London, 2005)
  • ڈاکٹر موریس بوکائے: ڈاکٹر موریس بوکائے نے قرآن کو دیگر الہامی کتب سے منفرد قرار دیتے ہوئے لکھا:"The text of the Quran holds a unique place among the text books of revelation.”
    (Maurice Bucaille, The Bible, The Quran & Science, P. 13, London)
  • روڈی پرٹ: "ہمارے لیے یہ یقین رکھنے کا کوئی سبب نہیں کہ قرآن کریم میں کوئی آیت ایسی بھی ہے جو حضرت محمدﷺ سے مروی نہیں۔”
  • پالمر: پالمر نے قرآن کے عثمانی نسخے کو معتبر قرار دیتے ہوئے کہا:"Othman’s recension had remained… from the time it was made until the present day.”

میونخ یونیورسٹی کا تحقیقاتی منصوبہ

1933ء میں میونخ یونیورسٹی میں قرآن کی تحقیق کے لیے 42000 قدیم نسخے جمع کیے گئے۔ برسوں کی تحقیق کے بعد ان نسخوں میں صرف دو معمولی کتابت کی غلطیاں سامنے آئیں، جو الفاظ کے معنی پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔

اس کے برعکس، بائبل کے یونانی نسخوں میں 200,000 غلطیاں پائی گئیں، جو واضح کرتی ہیں کہ قرآن اپنی اصلی حالت میں محفوظ ہے۔

قرآن کی عصمت کا اعتراف

  • قرآن مکمل طور پر محفوظ ہے۔
  • اس کا متن نبی کریم ﷺ کے دور میں ہی مدون ہو چکا تھا۔
  • مسلمانوں نے قرآن کی حفاظت کے لیے بے مثال اقدامات کیے۔

مستشرقین کی بدگمانیوں کا سبب

مستشرقین نے اپنی کتابوں کے ساتھ پیش آنے والے مسائل کو قرآن پر قیاس کیا، حالانکہ:

  • قرآن کبھی بھی گم نہیں ہوا۔
  • حفاظ کی موجودگی اور زبانی یادداشت نے قرآن کو ہر قسم کی تبدیلی سے محفوظ رکھا۔

ڈاکٹر موریس بوکائے کا تجزیہ

ڈاکٹر بوکائے کے مطابق، قرآن کی دو نمایاں خصوصیات ہیں:

  • قرآن کے انتساب کی صحت مسلمہ ہے۔
  • قرآن عربی زبان کی حفاظت اور مذہبی اصولوں کا مرکزی ذریعہ ہے۔

نتیجہ

قرآن اپنی اصل حالت میں ایک محفوظ الہامی کتاب ہے، جس کے محفوظ ہونے کا اعتراف مستشرقین نے بھی کیا ہے۔ ان کا یہ اعتراف اس حقیقت کا بین ثبوت ہے کہ قرآن کی عصمت ایک ایسی ناقابل تردید حقیقت ہے جو دشمنوں سے بھی تسلیم کروا لیتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1