مستحاضہ کے لیے تلبیہ، طواف قدوم اور طواف افاضہ کا حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، غسل کا بیان، جلد 1، صفحہ 93

سوال

مستحاضہ (ایسی عورت جسے غیر معمولی خون آ رہا ہو) تلبیہ پڑھے یا نہیں؟ اگر وہ طوافِ قدوم نہیں کر سکی، تو کیا طوافِ افاضہ کافی ہے یا طوافِ قدوم کو بعد میں دوبارہ ادا کرنا لازم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ اگر عورت کو استحاضہ (غیر معمولی اور بیماری کا خون) لاحق ہو، تو اس کا حکم شرعی طور پر طاہرہ (پاک عورت) والا ہی ہوتا ہے۔
◈ ایسی عورت تلبیہ پڑھے گی اور طواف کے علاوہ باقی تمام مناسک ادا کرے گی۔
◈ اگر حیض کی حالت کی وجہ سے طوافِ قدوم ادا نہ ہو سکا ہو، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
◈ ایسے موقع پر صرف طوافِ افاضہ کافی ہے اور طوافِ قدوم کو دوبارہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔

حدیثِ مبارکہ

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:

"ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ حج کے لیے روانہ ہوئے، تو مقام سَرِف پر مجھے حیض آ گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

«فَافْعَلِی مَا یَفْعَلُ الْحَاجُّ غَیْرَ أَنْ لاَّ تَطُوْفِی بِالْبَیْتِ حَتّٰی تَطْہُرِيْ»
(متفق عليه – مشكوة 561/2)

ترجمہ:
"جو کچھ حاجی کرتے ہیں، وہ تم بھی کرتی رہو، سواۓ اس کے کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا یہاں تک کہ تم پاک ہو جاؤ۔”

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے