مسبوق امام کے آخری تشہد میں جماعت میں شامل ہو یا نہ؟
ماخوذ: "احکام و مسائل – نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 170”

مسبوق کے امام کے آخری تشہد میں شامل ہونے کا مسئلہ

سوال:

اگر امام نماز کے آخری تشہد میں ہو تو کیا مسبوق (یعنی وہ شخص جس کی نماز کی کچھ رکعتیں رہ گئی ہوں) کو جماعت میں شامل ہو جانا چاہیے یا امام کے سلام پھیرنے کا انتظار کرنا چاہیے اور پھر اپنی نماز مکمل کرنی چاہیے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے میں صحیح بخاری کی حدیث نمبر 636 کی روشنی میں رہنمائی ملتی ہے:

«فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوْا ، وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوْا»
"جو تم پا لو اس کو پڑھو اور جو رہ جائے اس کو مکمل کرو”

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ مقتدی کو جس حالت میں امام کو پائے، اسی حالت میں شامل ہو جانا چاہیے، اور بعد میں جو نماز رہ گئی ہو، وہ مکمل کرنی ہے۔

حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا عمل اور نبی ﷺ کی تائید:

ابو داؤد کی حدیث (صحیح ابی داؤد/523، باب: كيف الأذان، کتاب: الصلاة) میں ایک تفصیلی واقعہ مذکور ہے:

«کَانَ الرَّجُلُ إِذَا جَائَ یَسْأَلُ : فَیُخْبَرُ بِمَا سُبِقَ مِنْ صَلاَتِہٖ ، وَأَنَّہُمْ قَامُوْا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ مِنْ بَیْنِ قَائِمٍ وَّرَاکِعٍ وَّقَاعِدٍ وَّمُصَلٍّ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ ۔ قَالَ: فَجَائََ مُعَاذٌ ، فَأَشَارُوْا إِلَیْہِ ، فَقَالَ مُعَاذٌ : لاَ أَرَاہُ عَلٰی حَالٍ إِلاَّ کُنْتُ عَلَیْہَا ۔ قَالَ: فَقَالَ : إِنَّ مُعَاذًا قَدْ سَنَّ لَکُمْ سُنَّةً کَذٰلِکَ فَافْعَلُوْا»

ترجمہ:
جب کوئی آدمی (مسجد میں) آتا اور (جماعت میں شامل ہونے کے متعلق) سوال کرتا، تو اسے بتایا جاتا کہ اتنی نماز گزر چکی ہے۔ لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی حالت میں ہوتے: کوئی قیام میں، کوئی رکوع میں، کوئی بیٹھا ہوا، اور کوئی نماز ادا کر رہا ہوتا۔ پھر حضرت معاذ رضی اللہ عنہ آئے، لوگوں نے ان کی طرف اشارہ کیا۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "میں نبی کریم ﷺ کو جس حالت میں دیکھوں گا، اسی حالت میں عمل کروں گا۔” پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"بے شک معاذ نے تمہارے لیے ایک سنت قائم کی ہے، اسی طرح عمل کرو۔”

فقہی نتیجہ:

ان احادیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مسبوق اگر امام کو آخری تشہد میں پائے تو وہ اسی وقت جماعت میں شامل ہو جائے۔
انتظار کرنا کہ امام سلام پھیر دے، اور پھر تنہا نماز پڑھنا درست نہیں، کیونکہ یہ سنت کے خلاف ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1