مسافر کے لیے نماز جمعہ کا حکم
سوال:
ہم سمندر میں کسی کام میں مشغول تھے کہ نماز جمعہ کا وقت آگیا۔ ہم سمندر سے اذان ظہر کے وقت سے تقریباً نصف گھنٹہ بعد باہر نکلے۔ ایسی صورت میں کیا ہمارے لیے درست ہے کہ ہم اذان دے کر نماز جمعہ ادا کریں؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز جمعہ کے صحیح ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ چاہے شہر ہو یا دیہات، جمعہ کی نماز صرف مسجدوں میں ہی ادا کی جائے۔
ایسے لوگ جو خشکی یا سمندر میں کسی کام میں مشغول ہوں، ان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ بغیر مسجد کے نماز جمعہ قائم کریں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے یہی ثابت ہے کہ نماز جمعہ صرف ان علاقوں میں پڑھی جاتی ہے جو شہر یا دیہات ہوں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات کئی کئی دنوں کے سفر میں ہوتے، لیکن آپ ﷺ نے کبھی بھی سفر کے دوران نماز جمعہ قائم نہیں فرمائی۔
تم لوگ چونکہ اس وقت سمندر میں ہو اور کسی ایک جگہ مقیم نہیں ہو، بلکہ مسلسل حرکت میں ہو اور مختلف شہروں و ملکوں میں آنا جانا تمہارا معمول ہے، لہٰذا تم پر نماز جمعہ فرض نہیں ہے۔
ایسی حالت میں تم پر نماز ظہر فرض ہے۔ چونکہ تم سفر کی حالت میں ہو، اس لیے تمہیں نماز قصر کرنے کی اجازت ہے، یعنی چار رکعتوں والی نماز کو دو رکعتیں پڑھ سکتے ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب