مسافر کا مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھنا اور قصر کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

مسافر کا مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھنا اور دوڑ کر جماعت میں شامل ہونا

سوال:

اگر کوئی مسافر حالتِ سفر میں ہو اور مقیم امام کے ساتھ نماز کی آخری دو رکعتوں میں شامل ہو، تو کیا وہ قصر کی نیت کے مطابق صرف دو رکعتیں پڑھ کر امام کے ساتھ ہی سلام پھیر دے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسافر کے لیے مقیم امام کی اقتدا میں نماز قصر کرنا جائز نہیں ہے۔ اس کی بنیاد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمومی فرمان پر ہے:

«مَا اَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَاَتِمُّوْا»
[صحیح البخاری، الاذان، باب لا يسعی الی الصلاة… الخ، حدیث: 636]
[صحیح مسلم، المساجد، باب استحباب اتيان الصلاة بوقار، حدیث: 602]

یعنی:

"لہٰذا نماز کا جو حصہ پا لو اسے پڑھ لو اور جو فوت ہو جائے اسے مکمل کر لو۔”

مسئلہ کی وضاحت:

◈ اگر ایک مسافر مقیم امام کے ساتھ آخری دو رکعتیں پا لے:

◈ تو اس پر لازم ہے کہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد مزید دو رکعتیں خود سے پڑھے۔

◈ اسے یہ اجازت نہیں ہے کہ وہ صرف دو رکعتیں پڑھ کر قصر کی نیت کے ساتھ امام کے ساتھ ہی سلام پھیر دے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے