مسافر کا روزہ اور عمرہ کی ادائیگی – مکہ مکرمہ میں شریعت کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

سوال

مسافر جب روزے کی حالت میں مکہ میں پہنچ جائے تو کیا وہ روزہ توڑ دے تاکہ وہ آسانی کے ساتھ عمرہ ادا کر سکے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

  • نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال بیس رمضان کو مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تھے، اور اس وقت آپ نے روزہ نہیں رکھا ہوا تھا۔
  • آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں دو رکعت نماز ادا کرتے اور اہل مکہ سے فرماتے:

«يَا اَهْلَ مَکَّةَ اَتِمُّوا فَاِنَّا قَوْمٌ سَفْرٌ»
(موطا امام مالک، الحج، ح: ۲۰۲، ۲۰۳ وکتاب السفر (۱۹))
’’اے اہل! مکہ تم اپنی نماز پوری کر لو، ہم مسافر لوگ ہیں۔‘‘

  • صحیح بخاری کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی ایام میں بھی مکہ مکرمہ میں روزے نہیں رکھے کیونکہ آپ مسافر تھے۔

مکہ پہنچ کر عمرہ کرنے والے کے لیے حکم

  • مکہ پہنچنے پر عمرہ کرنے والے کا سفر ختم نہیں ہوتا۔
  • اگر مکہ میں آنے کے وقت روزہ نہ رکھا ہو، تو اس پر لازم نہیں کہ وہ کھانے پینے سے رکا رہے۔
  • بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ آج کے دور میں سفر کے دوران روزہ رکھنے میں کوئی دشواری نہیں، لہٰذا وہ روزہ رکھتے رہتے ہیں۔
  • ایسے میں جب وہ روزہ کی حالت میں مکہ پہنچتے ہیں تو تھکے ہوتے ہیں اور پوچھتے ہیں:
    کیا روزہ جاری رکھوں اور عمرہ افطار کے بعد ادا کروں؟ یا روزہ چھوڑ دوں اور پہنچنے کے فوراً بعد عمرہ کر لوں؟

افضل طریقہ

  • ایسی صورتحال میں افضل یہ ہے کہ روزہ چھوڑ دیا جائے تاکہ مکہ مکرمہ پہنچتے ہی تروتازہ حالت میں عمرہ ادا کیا جا سکے۔
  • عمرہ کرنے والے کے لیے سنت یہی ہے کہ مکہ مکرمہ پہنچ کر فوری طور پر عمرہ کرے۔
  • نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عمرہ کے لیے تشریف لاتے تو اپنی سواری کو مسجد حرام کے پاس بٹھا کر فوراً عمرہ کے لیے مسجد میں داخل ہوتے۔
  • اس لیے، اے عمرہ کرنے والے! تمہارا روزہ چھوڑ دینا افضل ہے تاکہ دن کے وقت تازگی سے عمرہ ادا کر سکو، بہ نسبت اس کے کہ روزہ رکھ کر تھک جاؤ اور پھر افطار کے بعد رات کو عمرہ کرو۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عملی نمونہ

  • نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ غزوئہ فتح کے سفر میں آپ روزے کی حالت میں تھے۔
  • عصر کے بعد کچھ لوگوں نے حاضر ہو کر عرض کی:
    ’’اے اللہ کے رسول! لوگوں کو روزے کی وجہ سے بہت دشواری ہو رہی ہے اور وہ آپ کے طرز عمل کے منتظر ہیں۔‘‘
  • اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور اسے نوش فرمایا، حالانکہ دن کے آخری حصے کا وقت تھا۔
  • اس عمل سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ وضاحت فرما دی کہ سفر میں روزہ توڑ دینا جائز ہے۔

سفر میں روزہ کی مشقت خلاف سنت

  • بعض لوگ سفر کے دوران بھی روزہ رکھتے ہیں، حالانکہ اس میں تکلف اور مشقت ہوتی ہے۔
  • ایسے لوگوں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان صادق آتا ہے:

«لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِی السَّفَرِ»
(صحيح البخاري، الصوم، باب قول النبی لمن ظلل عليه واشتد الحر: ’’ليس من البر الصيام فی السفر‘‘ ح: ۱۹۴۶ وصحيح مسلم، الصيام، باب جواز الصوم والفطر فی شهر رمضان للمسافرين من غير معصية، ح: ۱۱۱۵)
’’سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1