صحیح حدیث کے مطابق نو میل کی مسافت پر نماز قصر کرنا مسنون
یہ اقتباس شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب ہدیۃ المسلمین نماز کے اہم مسائل مع مکمل نماز نبویﷺ سے ماخوذ ہے۔

مسافت سفر جس میں (نماز) قصر کرنا مسنون ہے

عن يحيي بن يزيد الهنائي قال: سألت انس بن مالك عن قصر الصلوة فقال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا خرج ثلاثه اميال او ثلاثه فراسخ – شعبه الشاك – صلى ركعتين
یحییٰ بن یزید الہنائی سے روایت ہے کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تین میل یا تین فرسخ (نو میل) سفر کے لیے نکلتے (شعبہ کو تین میل یا تین فرسخ کے بارے میں شک ہے) تو آپ دو رکعتیں پڑھتے۔“ [صحیح مسلم: 242/1 ح 691]
فوائد
(1)اس حدیث پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ نو میل پر قصر کرنا مسنون ہے۔
(2)ابن عمر رضی اللہ عنہما تین میل پر بھی قصر کے جواز کے قائل تھے۔ [مصنف ابن ابی شیبہ: 443/2 ح 8120، وسندہ صحیح]
(3)عمر رضی اللہ عنہ بھی اس کے قائل تھے۔ [افقہ عمر اردو ص 394، مصنف ابن ابی شیبہ: 445/2 ح 8137]
(4)ابن حزم کے نزدیک سیدنا انس رضی اللہ عنہ راوی حدیث بھی نو میل کے قائل تھے۔ [المحلیٰ: 8/5، مسئلہ: 513]
احتیاط بھی اسی میں ہے کہ شک سے نکلتے ہوئے، کم از کم نو میل پر قصر کیا جائے، اسی طرح تمام احادیث پر بآسانی عمل ہو جاتا ہے۔
(5)صحیح بخاری کی جس روایت میں آیا ہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اڑتالیس (48) میل پر قصر کرتے تھے، اس حدیث کے مخالف نہیں ہے، کیونکہ نو میل پر قصر کرنے والا خود بخود اڑتالیس (48) میل پر قصر کرے گا۔ اس اثر میں یہ بات بالکل نہیں ہے کہ وہ اڑتالیس (48) میل سے کم پر قصر نہیں کرتے تھے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1