مساجد میں چپس کے فرش کا شرعی حکم اور فضول خرچی کا بیان
ماخوذ : احکام و مسائل، مساجد کا بیان، جلد 1، صفحہ 99

مساجد میں چپس کے فرش کی شرعی حیثیت

قرآن مجید کی درج ذیل آیات مبارکہ اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں مساجد میں چپس یا دیگر مہنگے اور منقش فرش بنانے کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی ہے:

قرآنی دلائل:

﴿اِنَّہُ لاَ یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ ﴾
(بے شک اللہ تعالیٰ فضول خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ الانعام: 141)

﴿اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْآ اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ﴾
(بے جا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔ الاسراء: 27)

احادیث مبارکہ:

مساجد کو ضرورت سے زائد زینت دینے اور نقش و نگار سے سجانے کے بارے میں احادیث مبارکہ میں کراہت کا ذکر ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نقش و نگار والی چادر کو نماز کے دوران ہٹانے کا حکم دیا، کیونکہ وہ توجہ میں خلل ڈال رہی تھی۔

سوالات کے جوابات

➊ چپس کے فرش کا شرعی حکم:

چپس کا فرش دراصل سیمنٹ اور بجری سے ہی تیار ہوتا ہے۔ اس میں صرف یہ فرق ہوتا ہے کہ چپس میں مختلف رنگوں کے چھوٹے پتھروں کو شامل کیا جاتا ہے جو ظاہری طور پر زیادہ خوبصورت اور منقش دکھائی دیتا ہے۔ تاہم شرعاً اس میں اور عام سیمنٹ بجری کے فرش میں کوئی بنیادی فرق نہیں۔

اصل معیار یہ ہے کہ فرش ایسا نہ ہو جو نمازی کی توجہ کو منتشر کرے یا نماز میں خلل ڈالے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر کو اس لیے ہٹا دیا کہ اس پر نقش و نگار تھے جنہوں نے آپ کو نماز میں مشغول ہونے سے غافل کیا۔

➋ فرش کی مضبوطی اور اخراجات کے بارے میں مختلف آراء:

❀ بعض احباب کا کہنا ہے کہ چپس کے فرش میں کراہت ضرور ہے، مگر چونکہ وہ مضبوط ہوتا ہے، اس لیے اس کا استعمال جائز ہے۔
❀ دیگر احباب کی رائے ہے کہ چپس کے بغیر بھی کام چلایا جا سکتا ہے، جیسے کہ:

◈ سادہ مٹی کا فرش
◈ فرشی اینٹوں کا فرش
◈ سیمنٹ اور بجری کا عام مضبوط فرش

دونوں گروہوں کی باتوں میں وزن ہے، مگر جس فریق کی دلیل قرآن و حدیث کے مطابق زیادہ قوی ہے وہ یہ ہے کہ فضول خرچی سے بچا جائے۔
چونکہ چپس کے بجائے کم خرچ اور سادہ مگر مضبوط متبادل موجود ہیں، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ ایسی چیز پر خرچ نہ کیا جائے جو ضرورت سے زائد ہو، اور جس سے تزئین و آرائش کی نیت ظاہر ہو۔

نتیجہ:

❀ اگر چپس کا فرش محض مضبوطی اور صفائی کی نیت سے بنایا گیا ہو، اور اس میں نقش و نگار نہ ہوں جو نمازی کی توجہ کو منتشر کریں، تو وہ ناجائز نہیں۔
❀ تاہم، بہتر یہ ہے کہ سادگی اور کفایت شعاری کو اپنایا جائے، کیونکہ قرآن مجید میں فضول خرچی سے بچنے اور اعتدال کی راہ اختیار کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔
❀ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ہمیں سادگی اور نماز میں خشوع و خضوع کو مقدم رکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(یہ میری رائے ہے، اور درست بات کا علم اللہ ہی کو ہے۔)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے