مزاروں پر سجدہ کرنے اور ان کے نام پر ذبح کرنے کا حکم
سوال: مزاروں پر سجدہ کرنے ، ان کے نام پر جانور ذبح کرنے اور چڑھاوا چڑھانے کا حکم کیا ہے؟
جواب: یہ نا جائز ہے ، بلکہ یہ شرک اکبر ہے اور صاحب قبر کی عبادت اور اس جگہ کی تعظیم ہے ۔ جس نے ایسا کیا اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا ۔ اور اس معاملہ میں انبیاء علیہ السلام کی قبروں اور غیر انبیاء کی قبروں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔
اور صحیح حدیث میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں فرمایا کہ:
لعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبياءهم مساجد [صحيح مسلم ، كتاب المساجد ومواضع الصلاة باب النهي عن بناء المساجد على القبور ، ح 530]
”اللہ تعالیٰ یہود و نصاری پر لعنت کرے کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا ۔“
لہٰذا یہود و نصاری نے جو بد ترین کام انجام دیا تھا اس سے بچو ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ کے آخری لمحات میں یہ بھی فرمایا:
ألا فلا تتخذوا القبور مساجد ، فإني أنهاكم عن ذلك [صحيح مسلم حواله سابقه ح 532]
”خبردار ! قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا اس لیے کہ میں تمہیں اس سے روکتا ہوں ۔“
اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ قبروں کو تلاش کر کے ان کے قریب نماز ادا کرنا یا ان قبروں پر سجدہ کرنا دراصل ان قبروں کو سجدہ گاہ بنانا ہے اس لیے کہ ہر وہ جگہ جہاں نماز ادا کی جائے اس کو مسجد کہا جاتا ہے ، اگرچہ وہاں کوئی عمارت نہ بنی ہو ۔
اس کام سے اس لیے منع کیا گیا ہے کہ جو شخص قبر کے پاس جاکر سجدہ کرتا ہے وہ یہ اعتقاد (عقیدہ) رکھتا ہے کہ صاحب قبر اس کو نفع پہنچانے پر قادر ہے خواہ اس کے عمل کو قبول کر کے یا اس کے معاملہ کو آگے بڑھا کر یا اس کے لیے سفارش کر کے ۔ تو گویا اس آدمی نے مخلوق کے بارے میں وہ اعتقاد رکھا جو شرعاًً جائز نہیں ، اور اس نے اس مخلوق کو حقیقی مرتبے سے بڑا درجہ دے دیا ۔
اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ جب عام لوگ کسی معتبر شخص کو دیکھتے ہیں کہ وہ قبروں کے پاس جاکر دعاء مانگتا ہے یا نماز پڑھتا ہے ، یا قبر کے پاس اعتکاف کرتا ہے ، یا اہل قبور (قبر والوں) سے دعا مانگتا ہے ، نتیجتا عامۃ الناس دھوکہ میں پڑ جاتے ہیں ، اور اس کی پیروی کرنے لگتے ہیں ، پھر وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اس قبر میں ضرور کوئی راز پو شیدہ ہے تو وہاں ڈیرہ ڈال لیتے ہیں ، اور اس کے پاس نماز ادا کرتے ہیں ۔ تو یہ چیز انہیں آہستہ آہستہ صاحب قبر کی عبادت اور اللہ کے ساتھ اس سے بھی دعا مانگنے تک پہنچا دیتی ہے ، یہی شرک اکبر ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک اکبر سے بھی منع فرمایا اور ان کاموں سے بھی منع فرمایا جو انسان کو شرک اکبر تک پہنچا دیتے ہیں واللہ اعلم !