مریض کی نماز کا مکمل طریقہ اور تمام شرعی احکام
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

مریض کی نماز کا طریقہ

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مریض کو نماز ادا کرنے کے لیے حسبِ استطاعت درج ذیل طریقوں پر عمل کرنا چاہیے۔ جس صورت میں وہ نماز ادا کرنے کی طاقت رکھتا ہو، اسی طریقے سے نماز ادا کرے:

1. نماز کھڑے ہو کر پڑھنا

◈ مریض پر واجب ہے کہ وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے، چاہے وہ ٹیڑھا کھڑا ہو یا دیوار یا لاٹھی (عصا) کا سہارا لے کر۔

◈ اگر کھڑا ہونا ممکن ہو تو کسی بھی طریقے سے، جیسے دیوار کے سہارے یا لاٹھی کے ساتھ، کھڑے ہو کر نماز ادا کرنا ضروری ہے۔

2. بیٹھ کر نماز پڑھنا

◈ اگر مریض کھڑا ہونے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھ لے۔

◈ افضل طریقہ یہ ہے کہ چوکڑی مار کر یا پالتی مار کر قیام اور رکوع کی جگہ بیٹھ جائے۔

3. لیٹ کر نماز پڑھنا

◈ اگر مریض بیٹھنے کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو قبلہ رخ لیٹ کر نماز ادا کرے۔

◈ افضل طریقہ یہ ہے کہ وہ دائیں پہلو پر لیٹے۔

◈ اگر قبلہ رخ ہونا ممکن نہ ہو تو جس طرف بھی منہ ہو، اسی طرف نماز ادا کر لے۔

◈ اس نماز کا اعادہ (دوبارہ پڑھنا) ضروری نہیں ہے۔

4. چت لیٹ کر نماز پڑھنا

◈ اگر مریض پہلو کے بل لیٹنے کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو قبلہ کی طرف پاؤں کر کے چت لیٹ کر نماز پڑھے۔

◈ افضل یہ ہے کہ سر کو تھوڑا سا اوپر اٹھا لے تاکہ قبلہ رخ ہو سکے۔

◈ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو جس طرف پاؤں ہوں، اسی حال میں نماز ادا کر لے۔

◈ ایسی حالت میں پڑھی گئی نماز کا اعادہ بھی ضروری نہیں۔

5. رکوع و سجدہ کے لیے اشارہ کرنا

◈ مریض کے لیے رکوع و سجدہ واجب ہیں، لیکن اگر جسمانی طور پر ممکن نہ ہو:

❀ تو سر کے ساتھ اشارہ کر لے۔

❀ سجدہ کی حالت میں سر کو رکوع سے زیادہ جھکائے۔

◈ اگر مریض سجدہ نہ کر سکے مگر رکوع کر سکتا ہو تو:

❀ رکوع حقیقی کرے اور سجدہ اشارے سے کرے۔

◈ اگر مریض رکوع نہ کر سکے مگر سجدہ کر سکتا ہو تو:

❀ سجدہ حقیقی کرے اور رکوع کا اشارہ کرے۔

6. آنکھوں سے اشارہ

◈ اگر مریض سر سے اشارہ بھی نہ کر سکتا ہو تو:

آنکھوں سے اشارہ کرے:

✿ رکوع کے لیے آنکھ کو تھوڑا سا بند کرے،

✿ سجدے کے لیے اس سے زیادہ بند کرے۔

انگلی سے اشارہ کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ کتاب و سنت یا علماء کے اقوال میں اس کی کوئی دلیل موجود نہیں۔

7. دل کے ساتھ نماز پڑھنا

◈ اگر مریض سر یا آنکھوں سے بھی اشارہ نہ کر سکتا ہو تو:

❀ دل ہی دل میں نیت سے نماز ادا کرے۔

❀ دل میں تکبیر کہے، قراءت کرے، رکوع، سجدہ، قیام اور قعود کی نیت کرے۔

حدیث:

«وَلِکُلِّ امْرِيئٍ مَا نَوٰی»
(صحیح البخاری، بدء الوحی، باب کيف کان بدء الوحی الی رسول الله صلی الله عليه وسلم، ح: ۱)
’’اور ہر شخص کے لیے وہی کچھ ہے جس کی اس نے نیت کی۔‘‘

8. نماز کو وقت پر ادا کرنا

◈ مریض پر لازم ہے کہ ہر نماز وقت پر ادا کرے اور جو فرائض ادا کر سکتا ہو، وہ ادا کرے۔

◈ اگر بروقت نماز پڑھنے میں دشواری ہو تو:

ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کر کے ادا کر سکتا ہے۔

جمع تقدیم: ظہر کے وقت عصر، مغرب کے وقت عشاء پڑھے۔

جمع تاخیر: عصر کے وقت ظہر، عشاء کے وقت مغرب پڑھے۔

❀ جو طریقہ زیادہ آسان ہو، وہی اختیار کرے۔

فجر کی نماز کو وقت پر ہی پڑھنا لازم ہے، اسے کسی نماز کے ساتھ جمع نہیں کیا جا سکتا۔

9. مریض اگر مسافر ہو

◈ اگر مریض سفر میں ہو اور علاج کے لیے کسی دوسرے علاقے میں ہو تو:

❀ وہ نماز قصر کرے یعنی:

✿ ظہر، عصر، اور عشاء کی دو دو رکعتیں ادا کرے گا۔

✿ یہ قصر اس وقت تک جاری رہے گی جب تک وہ اپنے گھر واپس نہ آ جائے، چاہے مدت مختصر ہو یا طویل۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1