مریض کو تاڑی پلانے کے متعلق شرعی حکم
سوال
عمر کی بیوی سعیدہ جب بیمار ہوئی تو اس کی حالت مسلسل بگڑتی گئی۔ متعدد حکیموں اور ڈاکٹروں سے علاج کروایا گیا، مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ آخر میں ایک حکیم آیا، اس نے تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ان شاء اللہ مریضہ کی صحت بحال ہو جائے گی۔ اس نے اپنی دوا کے ساتھ صبح کے وقت تاڑی پلانے کا مشورہ دیا۔ مریضہ نے تاڑی پینے سے انکار کیا، لیکن لوگوں نے زبردستی اس کو پلائی۔ جب مرض میں کوئی بہتری نہ آئی اور حالت بدستور بگڑتی گئی تو گیارہ دن بعد تاڑی پلانا بند کر دیا گیا۔ دو دن بعد مریضہ کا انتقال ہو گیا۔ زندگی کے آخری لمحے تک وہ تاڑی سے نفرت کرتی رہی، یہاں تک کہ وفات سے قبل اپنے دونوں ہاتھوں کی شہادت کی انگلیوں سے دانت صاف کرتی رہی۔
سوال یہ ہے کہ:
➊ کیا شریعت کی روشنی میں تاڑی پلانے والے وارثوں پر کوئی کفارہ واجب ہوگا؟
➋ مرحومہ تاڑی پینے کے عذاب سے کیسے نجات حاصل کر سکتی ہے؟
(سوال از: محمد ظہور الاسلام، خات بستی)
جواب
الحمد للہ، والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ، اما بعد!
نشہ آور اشیاء سے علاج کا شرعی حکم
◈ شریعت میں نشہ آور اشیاء جیسے:
• شراب
• تاڑی
• افیون
• بھنگ
• چرس
سے علاج کرنا حرام اور ممنوع ہے۔
◈ نبی کریم ﷺ نے نشہ لانے والی اشیاء کے ذریعہ علاج کرنے کو منع فرمایا ہے۔
تاڑی پلانے کا گناہ
◈ اگر کسی مسلمان حکیم نے تاڑی پلانے کا مشورہ دیا، اور جن لوگوں نے مریضہ کو تاڑی پلائی:
• وہ سخت گناہگار ہیں۔
• انہوں نے صریح معصیت کا ارتکاب کیا ہے۔
• ان پر لازم ہے کہ:
◈ جلد از جلد توبہ کریں
◈ اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کریں۔
مریضہ کی حالت کے مطابق شرعی حکم
➊ اگر مریضہ نے تاڑی رضا مندی سے پی:
• تو وہ خود بھی گناہگار ہے۔
➋ اگر مریضہ کو تاڑی زبردستی پلائی گئی:
• باوجود سخت انکار اور شدید نفرت کے، اس پر کوئی گناہ نہیں۔
• صرف پلانے والے گناہگار اور عنداللہ جواب دہ ہوں گے۔
توبہ کا دروازہ کھلا ہے
◈ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے۔
◈ اگر کوئی سچی توبہ کرے تو قبولیت کی امید ضرور ہے۔
حدیث مبارکہ
’’رُفع عن أمتي الخطأ والنسيان وما استُكرِهوا عليه‘‘
(صححه الألباني فی صحیح الجامع الصغیر (3509)، 3/179، ارواء الغلیل (82) 1/123)
ترجمہ:
"میری امت سے خطا، نسیان اور وہ کام جن پر انہیں مجبور کیا گیا ہو، معاف کر دیے گئے ہیں۔”
مالی کفارہ
◈ موجودہ مسئلہ میں شرعاً کسی پر کوئی مالی کفارہ واجب نہیں۔