سوال:
درج ذیل روایت کی سند کیسی ہے؟
مرہ بن شراحیل ہمدانی سے مروی ہے:
جاء أبو سفيان بن حرب إلى على بن أبى طالب رضي الله عنه، فقال: ما بال هذا الأمر فى أقل قريش قلة وأذلها ذلة يعني أبا بكر؟ والله لئن شئت لأملأنها عليه خيلا ورجالا، فقال علي: لطالما عاديت الإسلام وأهله يا أبا سفيان، فلم يضره شيئا إنا وجدنا أبا بكر لها أهلا
ابو سفیان بن حرب، سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور عرض کیا: یہ کیسی بات ہوئی کہ قریش کے ایک غریب اور کمزور آدمی کو خلافت دے دی گئی، یعنی سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کو؟ اللہ کی قسم! اگر آپ پسند کریں، تو میں گھوڑوں اور لوگوں سے اس میدان کو بھر دوں۔ تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو آپ نے اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ طویل دشمنی رکھی ہوئی ہے، وہ انہیں کچھ نقصان نہیں پہنچا سکی، ہم صرف سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ہی خلافت کا اہل سمجھتے ہیں۔
(المستدرک للحاکم: 78/3، فضائل الخلفاء الراشدین لأبی نعیم: 192)
جواب:
سند ضعیف ہے۔
➊ مرہ بن شراحیل ہمدانی نے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کا زمانہ نہیں پایا۔
➋ ابو شعثاء کندی مجہول ہے۔
➌ فضائل الخلفاء الراشدین میں مرہ ہمدانی کے بعد ایک واسطہ بھی ذکر کیا گیا ہے۔