مرزائیوں سے رشتہ داری اور شادی میں شرکت کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج1، ص126

رشتہ داری اور مرزائیوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں شرعی موقف

سوال:

کہا جاتا ہے کہ ہم مسلمان ہیں، لیکن اس کے باوجود ہم مرزائیوں کے ساتھ رشتہ داریاں قائم کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک لڑکا اور لڑکی کا نکاح ربوہ میں پڑھا گیا جبکہ دوسرے کا نکاح مولانا شوق کی مسجد نور پارک میں ہوا۔ اب لڑکے کی شادی ایک مرزائی گھرانے میں ہو رہی ہے۔ ایسی صورت میں کیا برات میں جانا اور وہاں کھانا پینا جائز ہے یا نہیں؟
(مین بازار عبداللہ پور مسجد نور پارک فیصل آباد سے سوال)

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرزائیوں کا شرعی اور قانونی حکم

مرزائی خواہ قادیانی ہوں یا لاہوری، دونوں ہی گروہ کافر ہیں۔ ان کے کفر کے بارے میں کوئی ابہام نہیں رہا، کیونکہ علماے کرام نے تقسیم ہند سے بھی پہلے ان کے کفر پر فتویٰ جاری کیا تھا۔

شیخ الاسلام حضرت ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب فسخ نکاح مرزائیاں میں اس مسئلہ کو واضح کیا ہے۔

◈ اس رسالے میں اہل حدیث، حنفی، دیوبندی، بریلوی اور دیگر مکاتب فکر کے جید علما کے دستخط موجود ہیں۔

◈ دلائل و براہین کی روشنی میں ثابت کیا گیا ہے کہ:

✿ کسی مسلمان عورت کا نکاح مرزائی مرد سے نہیں ہو سکتا۔

✿ کسی مسلمان مرد کو مرزائی عورت سے نکاح کی اجازت نہیں۔

✿ اگر کوئی شخص مرزائی ہو جائے اور اس کی بیوی مرزائی نہ ہو، تو نکاح ازخود فسخ ہو جاتا ہے۔

مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ نے مرزائیوں کے کفر پر سب سے پہلا متفقہ فتویٰ اپنے اخبار اشاعۃ السنۃ میں شائع کیا، جس میں تمام مکاتب فکر کے علما کے فتاویٰ شامل تھے۔

مزید برآں:

بہاولپور اور راولپنڈی کے ججز (مثلاً جج محمد اکبر) نے مرزائیوں کو کافر قرار دیا۔

پاکستان کی قومی اسمبلی نے ستمبر 1974ء میں قادیانیوں اور لاہوریوں دونوں کو کافر اور غیر مسلم قرار دیا۔

عالم اسلام بھی اس فیصلے کی توثیق کر چکا ہے۔

لہذا مرزائیوں سے مناکحت، میل جول، اور رشتہ داری شرعاً اور قانوناً ناجائز ہے۔

قرآن مجید کی روشنی میں

کفار سے نکاح کی ممانعت:

﴿وَلا تُمسِكوا بِعِصَمِ الكَوافِرِ﴾
(الممتحنة: 10)
"کافرہ عورتوں کو نکاح میں نہ رکھو۔”

﴿وَلا تُنكِحُوا المُشرِكينَ حَتّىٰ يُؤمِنوا﴾
"مشرک (کافر) مردوں کو اپنی عورتیں نکاح میں نہ دو۔”

ان آیات سے صاف ظاہر ہے کہ مرزائیوں سے نکاح قطعاً حرام ہے۔ جو شخص ایسا کرتا ہے، وہ عملاً قرآن کی آیات کا انکار کر رہا ہے، جو کفر کے زمرے میں آتا ہے۔

مرزائیوں کی شادی میں شرکت اور کھانے پینے کا حکم

مرزائیوں کے شادی بیاہ میں شرکت، برات میں جانا یا ان کے ہاں کھانا پینا قطعی ناجائز ہے کیونکہ یہ عمل ان کے کفر کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔

قرآن کریم کی ہدایات

یہود و نصاریٰ سے دوستی کی ممانعت:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَتَّخِذُوا اليَهودَ وَالنَّصـٰر‌ىٰ أَولِياءَ…﴾
(المائدہ: 51)
"اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست مت بناؤ… جو ان سے دوستی کرے گا وہ انہی میں سے ہے۔”

امام شوکانی تفسیر میں لکھتے ہیں:

"… یہ دوستی کافروں کا شیوہ ہے، مسلمانوں کا نہیں۔ جو مسلمان ان سے دوستی رکھے، وہ بھی انہی میں شامل ہو جائے گا۔”
(فتح القدیر، ج2، ص49)

قریبی رشتہ داروں سے بھی تعلق ختم:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَتَّخِذوا ءاباءَكُم وَإِخوٰنَكُم أَولِياءَ إِنِ استَحَبُّوا الكُفرَ‌ عَلَى الإيمـٰنِ…﴾
(التوبہ: 23)
"اگر تمہارے باپ، بھائی کفر کو ایمان پر ترجیح دیں تو ان سے دوستی نہ رکھو۔”

منافقین سے قطع تعلق:

﴿فَأَعرِضوا عَنهُم ۖ إِنَّهُم رِ‌جسٌ…﴾
(التوبہ: 95)
"ان سے منہ پھیر لو، یہ ناپاک ہیں۔”

امام محمد بن علی سوکابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ منافقین سے بات نہ کرو، نہ ان کے ساتھ بیٹھو۔”
(فتح القدیر، ج2، ص97)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان:

"… جب ایسے لوگوں کو دیکھو جو متشابہ آیات کی پیروی کرتے ہوں تو ان سے بچو۔”
(تفسیر ابن کثیر، ج1، ص345)

امام شوکانی فرماتے ہیں:

"ایسے لوگ گمراہ ہیں، ان سے میل ملاپ نہ رکھو۔”
(فتح القدیر، ج1، ص318-319)

نتیجہ:

◈ مرزائیوں (قادیانی یا لاہوری) سے رشتہ داری کرنا، ان کی تقریبات میں شریک ہونا، ان کی امامت میں نماز پڑھنا، یا ان کے ساتھ کھانا پینا شرعی طور پر جائز نہیں۔

◈ یہ تمام اعمال کفر کی تائید کے زمرے میں آتے ہیں اور اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہیں۔

﴿قُل إِن كانَ ءاباؤُكُم… أَحَبَّ إِلَيكُم مِنَ اللَّـهِ وَرَسولِهِ… فَتَرَ‌بَّصوا﴾
(التوبہ: 24)
"اگر تمہیں اپنے رشتہ دار، مال، تجارت اللہ اور اس کے رسول سے زیادہ محبوب ہیں، تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ نازل فرما دے۔”

 

ھذا ما عندی والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے