مرد و خواتین کے مخلوط ماحول میں کام کرنے کا شرعی حکم

سوال

کیا مردوں اور خواتین کا ایک جگہ مل کر کام کرنا، اور وہاں ہنسی مذاق اور گپ شپ کرنا جائز ہے؟

جواب از فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب میں تمام خواتین کو یہ ہدایت دی ہے:

"وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ”
(سورۃ الاحزاب: 33)
(ترجمہ: اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو)

اسی آیت میں خواتین کو یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ مردوں کے ساتھ آزادانہ انداز میں گفتگو نہ کریں، تاکہ فتنے کا دروازہ نہ کھلے۔

لہذا، اگر کسی عورت کے لیے گھر کے دروازے پر آئے ہوئے کسی غیر محرم سے فری ہو کر بات کرنا جائز نہیں، تو گھر سے باہر جا کر مردوں کے ساتھ کھلے عام گفتگو کرنا تو بدرجہ اولیٰ ناجائز ہوگا۔

مخلوط محافل میں ہنسی مذاق اور گپ شپ

گپ شپ اور ہنسی مذاق تو عام گفتگو سے بھی زیادہ ناپسندیدہ چیز ہے، کیونکہ اس میں بے احتیاطی اور بے پردگی کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
آج کے دور میں مخلوط ماحول کا فتنہ عام ہے، جہاں خواتین اور مرد ایک ساتھ کام کرتے ہیں، جس کی وجہ سے دینی حدود کی خلاف ورزی اکثر دیکھنے میں آتی ہے۔
اسی بنیاد پر اہلِ علم کا متفقہ موقف یہی ہے کہ خواتین کے لیے ایسی جاب کرنا جائز نہیں، جہاں انہیں غیر محرم مردوں کے ساتھ مل کر کام کرنا پڑے۔

واللہ اعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1