مرتد کی شرعی سزا اور اس کے احکام
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

مرتد کی سزا

دین اسلام سے پھرنے والے کی سزا قتل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«وَمَن يَرْتَدِدْ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ وَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ» [البقرة: 217]
”اور تم میں سے جو اپنے دین سے پھر جائے، پھر اس حال میں مرے کہ وہ کافر ہو تو یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور یہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“
نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس نے اپنا دین بدل دیا اس کو قتل کر دو۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 6524]
اس حدیث کا معنی ہے کہ جو دین اسلام چھوڑ کر کسی دوسرے دین میں منتقل ہو جائے اور اس پر ثابت قدم رہے اور توبہ نہ کرے تو اس کو قتل کر دیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کسی مسلمان کا خون حلال نہیں جو کلمہ پڑھتا ہے، سوائے ان تین حالتوں میں سے ایک کے قتل کے بدلے قتل، شا دی شدہ زانی اور دین سے نکلنے والا جماعت ترک کر دینے والا۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 6484 صحيح مسلم، برقم 1676]
[اللجنة الدائمة: 21166]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1