مذہب کو نجی معاملہ قرار دینے کا سیکولر نظریہ اور اس کا اسلامی ردّ

سیکولر اور جدت پسند طبقہ: مذہب کو نجی معاملہ قرار دینے کا نظریہ

سیکولر اور جدت پسند طبقہ مذہب کو فرد کا نجی معاملہ قرار دیتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ مذہب کا کردار صرف ذاتی زندگی تک محدود ہو، اور اس کا معاشرتی تعلقات اور ریاستی امور میں کوئی عمل دخل نہ ہو۔ اس دعوے کے مختلف پہلو درج ذیل ہیں:

سیکولر دعوے کے نکات

  • معاشرتی تعلقات میں مذہب کا عدم دخل: مذہب، افراد کے باہمی تعلقات اور ان کی سماجی زندگی میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرے۔
  • مذہبی اقدار اور معاشرتی صف بندی: معاشرتی درجہ بندی اور فیصلوں میں مذہبی اصولوں کی کوئی حیثیت نہ ہو۔

پرائیویٹ اور پبلک لائف کی تقسیم

سیکولر نظریہ انسانی زندگی کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے:

نجی زندگی (Private Life):

  • ایک فرد اپنی ذاتی زندگی میں جو چاہے کرے، جیسے جمناسٹک کلب جانا، شراب خانہ جانا، یا عبادت خانہ جانا۔
  • ہر طرزِ زندگی برابر ہے، اور کسی کو دوسرے کے معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں۔

اجتماعی زندگی (Public Life):

  • افراد کے تعلقات کے نتیجے میں بننے والے سماج اور ریاست میں مذہب کا کردار ختم ہو جاتا ہے، اور فیصلے انسانی خواہشات اور مادی مفادات کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔

اسلام کا نقطۂ نظر

اسلام اس تصور کی سختی سے نفی کرتا ہے۔

  • اسلام کے مطابق فرد کی نجی اور اجتماعی دونوں زندگیاں خدا کے احکامات کے تحت ہونی چاہئیں۔
  • جمہوری نظریہ، جو فرد کو آزاد تصور کرتا ہے، عبدیت (بندگی) کے اسلامی تصور سے متصادم ہے، اور اسی لیے سیکولر ریاست میں مذہب کی جگہ نجی زندگی تک محدود سمجھی جاتی ہے۔

مولانا مودودی کا ردّ

مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی نے سیکولرزم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا:

خدا کو صرف نجی زندگی تک محدود کرنا ایک مہمل اور غیر منطقی بات ہے۔

اگر خدا اس کائنات کا خالق، مالک اور حاکم ہے تو اس کی عمل داری صرف نجی زندگی تک محدود نہیں ہو سکتی۔

اگر خدا کی رہنمائی اجتماعی زندگی میں تسلیم نہ کی جائے تو یہ کھلی بغاوت ہے۔

(بحوالہ: ماہنامہ ترجمان القرآن، جنوری 2008ء)

پرائیویٹ اور پبلک لائف کی تقسیم کا ردّ

سیکولر نظریے کی بنیاد یہ ہے کہ فرد اپنے اعمال کے لیے صرف اپنے نفس کے سامنے جوابدہ ہے۔

اسلام میں یہ تصور باطل ہے کیونکہ اسلام کے مطابق ہر عمل کے لیے انسان اپنے رب کے سامنے جوابدہ ہے۔

نتیجہ

  • پرائیویٹ اور پبلک لائف کی تفریق، تصورِ آزادی پر مبنی ہے جو کہ اسلامی اصولوں سے متصادم ہے۔
  • مسلمان کے لیے کوئی گوشہ ایسا نہیں جہاں وہ اپنے رب کے حکم سے آزاد ہو۔
  • لہٰذا، مذہب کو نجی معاملہ قرار دینے والا نظریہ اسلام کے نزدیک سراسر باطل ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1