مدرس کے ادارہ چھوڑنے پر چھٹیوں کی تنخواہ کا شرعی حکم

سوال:

اگر کوئی مدرس کسی تعلیمی ادارے میں سال مکمل کرنے کے بعد ادارہ چھوڑنے کا ارادہ رکھتا ہو، تو کیا چھٹیوں کے دوران دو یا ڈھائی مہینے کی تنخواہ ادارہ دینے کا پابند ہے؟ جبکہ ادارے کی تنخواہ دینے کی پالیسی اس بات پر مبنی ہے کہ مدرس اگلے سال بھی پڑھائے گا۔

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

➊ اگر مدرس سال کے اختتام پر ادارہ چھوڑنے کا فیصلہ کر لے:

اگر مدرس سال کے اختتام پر اپنا حساب کر لیتا ہے اور ادارے کو واضح طور پر مطلع کر دیتا ہے کہ وہ آئندہ نہیں پڑھائے گا، تو ادارہ چھٹیوں کی تنخواہ دینے کا شرعی طور پر پابند نہیں ہوگا۔
یہ اس بات پر مبنی ہے کہ مدرس کا معاہدہ اگلے سال کی تدریس سے جڑا ہوتا ہے، اور چھٹیوں کی تنخواہ عام طور پر آئندہ تدریسی سال سے مشروط ہوتی ہے۔

➋ اگر مدرس چھٹیوں کے دوران تنخواہ لیتا ہے:

اگر مدرس چھٹیوں کے دوران بھی تنخواہ لیتا رہے اور ادارے کو آگاہ نہ کرے کہ وہ اگلے سال نہیں پڑھائے گا، تو ادارہ اسے تدریسی ذمہ داری کے تحت رکھے گا۔
اگر مدرس چھٹیوں کی تنخواہ لینے کے بعد اچانک تدریس چھوڑنے کا اعلان کرتا ہے، تو یہ غیر ذمہ داری ہوگی اور بہتر یہی ہے کہ مدرس پہلے سے پیشگی اطلاع دے۔

➌ پیشگی اطلاع دینے کی ضرورت:

مدرس پر لازم ہے کہ اگر وہ ادارہ چھوڑنے کا ارادہ رکھتا ہے تو پیشگی اطلاع دے تاکہ ادارہ مناسب انتظامات کر سکے۔
بغیر اطلاع کے تنخواہ لیتے رہنا اور پھر تدریسی ذمہ داری سے معذرت کرنا غیر شرعی رویہ ہوگا۔

خلاصہ:

اگر مدرس سال کے اختتام پر واضح طور پر ادارے کو چھوڑنے کا فیصلہ کر لیتا ہے، تو ادارہ چھٹیوں کی تنخواہ دینے کا پابند نہیں۔
اگر مدرس تنخواہ لیتے ہوئے ادارے کو اطلاع دیے بغیر اچانک چھوڑتا ہے، تو یہ غلط رویہ ہوگا اور اسے پیشگی اطلاع دینا ضروری ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1