ماخوذ : فتاوی علمیہ (توضیح الاحکام)
کیا مدرسے کے طلباء کیرم بورڈ کھیل سکتے ہیں؟
سوال:
کیا مدرسے کے طلباء کیرم بورڈ کھیل سکتے ہیں، خصوصاً جب مدرسہ میں جگہ کی بھی تنگی ہو؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مدرسے کے طلباء ہوں یا کوئی اور فرد، اصولی بات یہ ہے کہ:
◈ ہر وہ کھیل جس میں وقت کا ضیاع ہو، یا
◈ جس پر جوا لگایا جائے، یا
◈ جو شرعی اعتبار سے ممنوع اور حرام ہو،
تو ایسا کھیل کھیلنا ہر شخص کے لیے ناجائز اور حرام ہے۔
میں یہ سمجھتا ہوں کہ بعض کھیل ایسے ہوتے ہیں جو شریف النفس اور سنجیدہ افراد کی طرف منسوب نہیں کیے جاتے۔ ان کھیلوں میں کیرم بورڈ بھی شامل ہے۔
لہٰذا، مدرسے کے طلباء کو چاہیے کہ وہ ایسے مشتبہ کھیلوں سے بچیں، اور ان کھیلوں کو اختیار کریں:
◈ جن سے بدنی ورزش حاصل ہو، اور
◈ جن کا تعلیم پر منفی اثر نہ پڑے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب