مدرسہ کی چیز ذاتی استعمال میں لانے کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، ج1، ص311

سوال

اگر مدرسہ کی کوئی چیز ہے تو مدرسہ کا کام کرنے والا مدرسے کی اس چیز کو اپنے استعمال میں لا سکتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مدرسہ کا کام کرنے والا ضرورت کے وقت مدرسہ کی مد سے تنخواہ وصول کر سکتا ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اس تنخواہ کو مدرسہ کے حساب و کتاب کے رجسٹر میں مکمل دیانت داری کے ساتھ درج کیا جائے۔

البتہ ایسے مدرسے کی کوئی چیز ذاتی استعمال میں لانا شرعاً جائز نہیں، کیونکہ وہ وقف اللہ مال ہوتا ہے، اور وقف شدہ مال میں خیانت کرنا کسی صورت درست نہیں۔

اگر کسی چیز کا استعمال کرنا پڑ جائے تو اس کا مکمل کرایہ یا قیمت مدرسہ میں جمع کرانی لازم ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے