انیس (19) دن ٹھہرنے کی نیت والا مسافر نماز قصر کرے گا
یہ اقتباس شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب ہدیۃ المسلمین نماز کے اہم مسائل مع مکمل نماز نبویﷺ سے ماخوذ ہے۔

مدت قصر

عن ابن عباس قال: اقام النبى صلى الله عليه وسلم عليه تسعه عشر، يقصر فنحن اذا سافرنا تسعه عشر قصرنا وان زادنا اتممنا
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انیس (19) دن قیام کیا، آپ قصر کرتے تھے۔ پس اگر ہم انیس (19) دن سفر میں ہوتے تو قصر کرتے، اور اگر اس سے زیادہ (قیام میں) رہتے تو پوری پڑھتے۔“ [صحیح البخاری: 1/147 ح 1080]
فوائد
(1)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انیس (19) دن ٹھہرنے کی نیت والا مسافر قصر کرے گا۔ اور اگر اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو پوری پڑھے گا۔
(2)سنن ترمذی (122/1 ح 548) میں بلا سند آیا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ”جس مسافر نے پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کر لی وہ پوری نماز پڑھے گا۔“ یہ اثر صحیح سند کے ساتھ مصنف عبد الرزاق (533/2 ح 4343) و مصنف ابن ابی شیبہ (455/2 ح 8217) میں موجود ہے۔
(3) کتاب الآثار محمد بن الحسن الشیبانی میں: اخبرنا ابو حنيفه عن حماد قال حدثنا موسي بن مسلم عن مجاهد عن عبدالله بن عمر کی سند سے ایک روایت موجود ہے۔ (ص 201 ح 188) لیکن یہ سند سخت ساقط الاعتبار بلکہ موضوع ہے۔
(ا)محمد بن الحسن محدثین کے نزدیک سخت مجروح ہے، بلکہ امام ابن معین نے کہا: ”جہمی کذاب“ [لسان المیزان: 139/5، کتاب الضعفا للعقیلی: 55/4 ت 1612، وسندہ صحیح]
(ب) حماد بن ابی سلیمان مختلط ہے۔ [مجمع الزوائد: 119/1، 120] امام ابو حنیفہ کا اس سے سماع قبل از اختلاط ثابت نہیں ہے۔ [دیکھیے حدیث: 9 نیز دیکھیے نمبر 2]
(4)جو لوگ مدت سفر کی تحدید تین دن کے اندر کرتے ہیں، ان کے پاس کوئی صریح صحیح دلیل نہیں ہے۔ نص صریح کے مقابلے میں عمومات پر قیاس کرنا مرجوح ہے۔ واللہ اعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1