مدتِ ایلاء کی مقدار
تحریر: عمران ایوب لاہوری

مدتِ ایلاء کی مقدار
اس میں اختلاف ہے۔ جمہور کے نزدیک ایلاء صرف چار ماہ یا اس سے زیادہ مدت کی قسم کو کہتے ہیں ، اس سے کم مدت میں ایلاء نہیں ۔ امام ابن سیرین ، امام ابن ابی لیلی ، امام قتادہ ، امام حسن اور امام نخعی رحمہم اللہ اجمعین وغیرہ سے بیان کیا جاتا ہے کہ ایلاء چار ماہ سے کم مدت میں بھی ہو جاتا ہے کیونکہ مقصود عورت کو تکلیف پہنچانا ہے اور وہ اس میں بھی موجود ہے۔ یہی قول راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ماہ ایلاء کرنا منقول ہے اور اگر چار ماہ سے کم ایلاء نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا واقع نہ ہوتا۔
[نيل الأوطار: 354/4 ، الروضة الندية: 134/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1