نقش و نگار والے مصلیٰ پر نماز پڑھنے کا حکم
اگر یہ مصلیٰ ریشم کا نہیں ہے، تو اس پر نماز پڑھنا جائز ہے، لیکن مکروہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نقش و نگار کی موجودگی نمازی کی توجہ کو بھٹکا سکتی ہے اور خشوع و خضوع میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔
➊ احادیث سے رہنمائی
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نقش و نگار والی چادر پر نماز ادا کی۔ نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ چادر مجھے نماز میں مشغول کر رہی تھی اور فرمایا:
"اس چادر کو ابو جہم کے پاس لے جاؤ اور اس سے میرے لیے سادہ چادر لے آؤ، کیونکہ اس نے مجھے نماز میں غافل کر دیا۔”(صحیح بخاری)
دوسری روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"نماز کے دوران میں اس کے نقش و نگار کو دیکھ رہا تھا اور مجھے خوف تھا کہ یہ میری توجہ بھٹکا دے گا۔”(صحیح بخاری)
خلاصہ
➊ نماز ہو جائے گی، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نقش و نگار والی چادر میں نماز ادا کی اور اسے لوٹایا نہیں۔
➋ لیکن مکروہ اس وجہ سے ہے کہ نقش و نگار توجہ کو ہٹانے کا سبب بنتے ہیں، اور خشوع و خضوع میں کمی کا اندیشہ ہوتا ہے۔
➌ اس لیے بہتر ہے کہ سادہ اور غیر جاذبِ نظر مصلیٰ پر نماز ادا کی جائے تاکہ نماز میں مکمل توجہ اور خشوع برقرار رہے۔