سوال:
مختصر نماز تسبیح کیا ہے؟
جواب:
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
إن أم سليم، غدت على النبى صلى الله عليه وسلم، فقالت: علمني كلمات أقولهن فى صلاتي، فقال: كبري الله عشرا، وسبحي الله عشرا،واحمديه عشرا، ثم سلي ما شئت، يقول: نعم نعم.
”ایک صبح سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، مجھے کچھ ایسے کلمات سکھا دیجیے، جو نماز میں کہہ سکوں، فرمایا: دس دفعہ اللہ اکبر، دس دفعہ سبحان اللہ، دس دفعہ الحمد للہ کہیں، پھر مانگتی جائیں، وہ دیتا جائے گا۔“
(سنن الترمذي: 481، سنن النسائي: 1299، وسنده حسن)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ”حسن غریب“، ابن خزیمہ رحمہ اللہ (850)، امام ابن حبان رحمہ اللہ (201) نے ”صحیح “اور امام حاکم رحمہ اللہ (318/1) نے امام مسلم رحمہ اللہ کی شرط پر صحیح کہا ہے، حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے موافقت کی ہے۔
بعض اہل علم نے اس سے مختصر نماز تسبیح کا اثبات کیا ہے، جبکہ مختصر نماز تسبیح کا کوئی بھی قائل نہیں۔
❀ محدث محمد عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
قال العراقي: إيراد هذا الحديث فى باب صلاة التسبيح فيه نظر، فإن المعروف أنه ورد فى التسبيح عقب الصلوات لا فى صلاة التسبيح
”حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث کو صلاۃ التسبیح کے باب میں ذکر کرنا محل نظر ہے، معلوم شد کہ یہ نماز کے بعد کی تسبیح ہے، نہ کہ نماز تسبیح۔“
(تحفة الأحوذي: 350/1)