بیشتر انسانوں میں یہ عام مشاہدہ ہے کہ اگر وہ کسی ایک شعبے میں نمایاں اور قابلِ ذکر مقام پر پہنچ جائیں تو یہ اکثر دوسرے شعبوں میں کمزوری اور نظرانداز ہونے کی قیمت پر ہوتا ہے۔
مشہور شخصیات
بہت سے عظیم فاتحین کو ان کی نجی زندگی میں بدکرداری کی طرف مائل پایا گیا ہے۔
فلسفی اور مفکر
عموماً عمل کے میدان میں صفر ثابت ہوتے ہیں۔
شاعر اور ادیب
جن کے اشعار اور تحریریں ہر جگہ مشہور ہیں، ان کی ذاتی زندگی میں اکثر اداسی اور تنہائی پائی جاتی ہے، اور ان کے قریب رہنے والے اکثر ان سے نالاں نظر آتے ہیں۔
سیاستدان اور سپاہی
سیاستدان جنگی میدان کے شہسوار نہیں ہوتے اور میدانِ جنگ کے بہادر، علم و دانش میں نمایاں نہیں ہوتے۔
سماجی کارکن
گھریلو زندگی میں ناکام مثال بن جاتے ہیں۔
لیڈران
اہل خانہ اور دوست احباب اکثر شکوہ کرتے ہیں کہ ان کے پاس اپنے قریبی لوگوں کے لیے وقت نہیں ہوتا۔
حقیقی عظمت کا امتحان
اکثر اخلاقی تعلیمات کے داعی عملی میدان میں ناکام ثابت ہوتے ہیں۔ حکمرانی اور اختیارات کے استعمال میں انسان کے اخلاق کا اصل امتحان ہوتا ہے۔
عبادت گزار
سماجی مسائل اور بگاڑ کے مقابلے میں پیچھے ہٹتے ہیں۔
تاجر اور دلیر
دلیری میں نام پیدا کرنے والے تاجر کم ہی ملیں گے۔
سفارتکار
یتیموں اور بے سہارا لوگوں کی مدد کے لیے دولتمندوں کو خدمت پر مائل کرتے کم ہی دیکھے گئے ہیں۔
قانون اور اقتصادیات کے ماہرین
شخصیت سازی اور تزکیہ میں کم ہی نمایاں ہوئے ہیں۔
محمد ﷺ کی بے مثال عظمت
حقیقی عظمت اس بات میں ہے کہ انسان ہر پہلو سے عظیم ہو، لیکن یہ سب کے لیے میسر نہیں۔ محمد ﷺ کی شخصیت وہ عظیم مثال ہے جس میں تمام خوبیاں ایک ساتھ جمع ہیں۔ تاریخ کے عظیم اعزازات ان کی ذات میں سما جاتے ہیں، اور وہ تب بھی صرف "الرفیق الاَعلیٰ” کی دعا کرتے ہیں۔ دن کے کارنامے رات کو سجدے میں بسر ہوتے ہیں، اور دنیاوی عیش و عشرت سے بے پروا ہیں۔
عرفات کے میدان میں محمد ﷺ کا عظیم خطاب
آج محمد ﷺ عرفات کے میدان میں کھڑے ہیں، اور ان کے تربیت یافتہ افراد پوری توجہ سے ان کی ہر بات سننے کو تیار ہیں۔
جاہلیت کا خاتمہ
"اَلا و اِن کل شیئٍ من اَمر الجاہلیۃ موضوع تحت قدمَیَّ ہاتین”
"سن لو! جاہلیت کا پورا دستور میرے اِن دونوں پیروں کے نیچے ہے!”
محمد ﷺ کی عالمی عظمت
حکومت تو بہت لوگوں نے کی، مگر محمد ﷺ کے سوا کون ہے جس کی راہ میں تاریخ اس طرح بچھ گئی ہو؟ کس نے زمانے کو صالح مقصد کے لیے اس قدر کامیابی سے ہم آہنگ کیا ہو؟ محمد ﷺ نے اپنے زمانے میں ایک ایسا انقلاب برپا کیا جو انسانیت کے لیے خیر کا ایک عظیم ریلا لے آیا، جو زمین کو سیراب کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا تھا۔