محمد بن جابر الیمامی السُحَیمی، الکوفی (م 171ھ) ایک ایسا محدث تھا جو نابینا اور غیر کاتب (ان پڑھ) تھا۔ اس نے اپنی کچھ کتابیں دوسروں سے لکھوا رکھی تھیں اور اپنے شاگردوں کو وہی کسی قاری سے پڑھوا کر سناتا تھا۔ روایت میں آتا ہے کہ اس نے کہا: “ابو حنیفہ نے میری حماد بن ابی سلیمان والی کتاب چرا لی”۔ اس واقعے کے بعد اس کی باقی کتابیں بھی ضائع ہو گئیں اور وہ شدید اختلاط کا شکار ہوگیا، خاص طور پر حماد بن ابی سلیمان سے روایات میں۔ آخرکار اس کا اختلاط اس درجے بڑھ گیا کہ بڑے ائمہ مثلاً عبدالرحمن بن مہدی نے اس سے روایت ترک کر دی اور وہ کوفہ سے یمامہ منتقل ہوگیا۔ چونکہ وہ نابینا تھا، اپنی احادیث کی حفاظت نہ کرسکا، اس لیے محدثین نے اس پر سخت جرح کی اور اسے ضعیف بلکہ بعض نے متروک تک کہا۔
اس مضمون میں ہم محمد بن جابر الیمامی پر جمہور محدثین کی جروحات کو یکجا کریں گے تاکہ یہ واضح ہو جائے کہ وہ حدیث کے باب میں قابل اعتماد نہیں رہا۔
محمد بن جابر الیمامی پر 41 ائمہ کی جروحات
➊ امام بخاری
عربی:
«محمد بن جابر اليمامي السحيمي … وليس بالقوي.»
(التاريخ الكبير 111، كتاب الضعفاء 328)
ترجمہ: محمد بن جابر الیمامی قوی نہیں ہے۔
وضاحت: بخاری نے دو مقامات پر اس کو ضعیف قرار دیا۔
➋ امام احمد بن حنبل
عربی:
«سُئِل عن محمد بن جابر فغلظ فيه وقال: لا يحدث عنه إلا من هو شرّ منه.»
(العلل ومعرفة الرجال 770)
ترجمہ: جب محمد بن جابر کے بارے میں پوچھا گیا تو سخت کلام کیا اور کہا: اس سے صرف وہی روایت کرے جو اس سے بھی زیادہ بُرا ہو۔
وضاحت: امام احمد نے مناکیر اور اضطراب کا ذکر کیا اور روایت ترک کرنے کی تصریح کی۔
➌ ابن حبان
عربی:
«وكان أعمى، يُلحق في كتبه ما ليس من حديثه … فيحدث به.»
(المجروحين 956)
ترجمہ: وہ نابینا تھا، اس کی کتابوں میں وہ چیزیں داخل کر دی جاتیں جو اس کی حدیث نہ ہوتیں، اور وہ انہیں روایت کر دیتا۔
وضاحت: نابینا ہونے اور ضبط نہ رکھنے کی وجہ سے حدیث میں اختلاط اور غیر معتبر ہونا ثابت ہے۔
➍ ابن الجوزی
عربی:
«محمد بن جابر … اليمامي … يروي عن حماد … (الضعفاء والمتروكون 2910).»
ترجمہ: محمد بن جابر یمامی کو میں نے اپنی کتاب الضعفاء والمتروکین میں شامل کیا۔
وضاحت: ابن الجوزی نے اس کی بعض روایات کو موضوع بھی قرار دیا، جیسے رفع یدین کی نفی والی روایت۔
➎ عبدالرحمن بن مہدی (نقل ابو حاتم)
عربی:
«ذهب كتبه في آخر عمره وساء حفظه وكان يلقن … ثم تركه عبد الرحمن بن مهدي.»
(الجرح والتعديل)
ترجمہ: آخر عمر میں اس کی کتابیں ضائع ہوگئیں، حفظ بگڑ گیا، تلقین قبول کرتا تھا … عبدالرحمن بن مہدی پہلے روایت کرتے تھے پھر ترک کر دیا۔
وضاحت: یہ سب اس کے ضعیف ہونے اور ترک پر متفق دلیل ہے۔
➏ علامہ ہیثمی
عربی:
«محمد بن جابر السحيمي … ضعيف لسوء حفظه واختلاطه … وكان يُلقَّن فيتلقن.»
(مجمع الزوائد 869، 1193، 1953، 2581، 2819 …)
ترجمہ: محمد بن جابر ضعیف ہے، اس کا حافظہ خراب تھا، اختلاط کا شکار ہوا، تلقین قبول کر لیتا تھا۔
وضاحت: ہیثمی نے مختلف مقامات پر اس کی کمزوری، اختلاط اور تلقین کی علت بیان کی۔
➐ یحییٰ بن معین
عربی:
«محمد بن جابر ليس بشيء … لا يكتب حديثه … كان أعمى واختلط.»
(تاريخ ابن معين رواية الدوري 2647، 3303)
ترجمہ: محمد بن جابر کوئی چیز نہیں، اس کی حدیث نہیں لکھی جاتی۔ وہ نابینا تھا اور اختلاط کا شکار ہوا۔
وضاحت: ابن معین نے متعدد بار اسے ناقابل اعتبار کہا۔
➑ ابن شاہین
عربی:
«أيوب بن جابر وأخوه محمد بن جابر ليس حديثهما بشيء.»
(تاريخ أسماء الضعفاء 569)
ترجمہ: ایوب بن جابر اور اس کا بھائی محمد بن جابر، دونوں کی حدیث کسی کام کی نہیں۔
وضاحت: دونوں بھائیوں کی روایت مردود۔
➒ عمرو بن علی
عربی:
«محمد بن جابر الحنفي صدوق كثير الوهم.»
(الجرح والتعديل)
ترجمہ: محمد بن جابر صدوق تھا مگر بہت وہمی تھا۔
وضاحت: کثرتِ وہم اسے ضعیف بنا دیتی ہے۔
➓ یعقوب بن سفیان
عربی:
«محمد بن جابر ضعيف.»
(المعرفة والتاريخ)
ترجمہ: محمد بن جابر ضعیف ہے۔
وضاحت: مختصر اور واضح جرح۔
⓫ حافظ ذہبی
عربی:
«محمد بن جابر الحنفي اليمامي … سيّء الحفظ … قلت: ما هو بحجّة، وله مناكير عدة كابن لهيعة.»
(الكاشف 4762، سير أعلام النبلاء 1220، تلخيص الموضوعات)
ترجمہ: محمد بن جابر یمامی خراب حافظہ والا تھا … میں کہتا ہوں وہ حجت نہیں ہے اور اس کے پاس ابن لہیعہ کی طرح کئی منکر روایات تھیں۔
وضاحت: حافظ ذہبی نے اس کو ضعیف اور غیر حجت قرار دیا، اور مناکیر کی کثرت کی نشاندہی کی۔
⓬ امام عجلی
عربی:
«محمد بن جابر … ضعيف.»
(تاريخ الثقات 1440)
ترجمہ: محمد بن جابر ضعیف ہے۔
وضاحت: عجلی جیسے متشدد محدث کا ضعیف کہنا بہت سخت جرح ہے۔
⓭ امام دارقطنی
عربی:
«تفرد به محمد بن جابر … وكان ضعيفًا … وقال: محمد بن جابر وأيوب بن جابر أخوان ضعيفان متقاربان، لا يعتبر بهما.»
(سنن الدارقطني، سؤالات البرقاني)
ترجمہ: محمد بن جابر منفرد ہوا اور وہ ضعیف تھا … محمد اور ایوب دونوں بھائی ضعیف ہیں، ان کی حدیث کا اعتبار نہیں۔
وضاحت: دارقطنی نے اس کی روایت کو ناقابل احتجاج کہا۔
⓮ ابن حماد الدولابی
عربی:
«أبو عبد الله محمد بن جابر … ضعيف.»
(الكنى والأسماء)
ترجمہ: محمد بن جابر ضعیف ہے۔
وضاحت: ایک اور متقدم محدث کی صریح جرح۔
⓯ ابن أبي خيثمة (قول ابن معین)
عربی:
«محمد بن جابر ليس حديثه بشيء.»
(تاريخ ابن أبي خيثمة 1292)
ترجمہ: محمد بن جابر کی حدیث کچھ بھی نہیں۔
وضاحت: یہ بھی سخت جرح ہے۔
⓰ امام نسائی
عربی:
«محمد بن جابر اليمامي ضعيف.»
(الضعفاء والمتروكون 533)
ترجمہ: محمد بن جابر یمامی ضعیف ہے۔
وضاحت: نسائی نے بھی اس کو ضعیف کہہ کر کمزور قرار دیا۔
⓱ ابن قیم الجوزیہ
عربی:
«محمد بن جابر … وإن كان ليس بالقوي … وهذا الحديث منقطع لا يصح.»
(تهذيب سنن أبي داود، المنار المنيف)
ترجمہ: محمد بن جابر قوی نہیں ہے … اور اس کی منفرد روایت منقطع اور غیر صحیح ہے۔
وضاحت: ابن قیم نے اس کی سند کو ضعیف اور منقطع کہا۔
⓲ محمد بن طاہر المقدسي
عربی:
«محمد بن جابر السحيمي ليس بشيء في الحديث.»
(تذكرة الحفاظ، ذخيرة الحفاظ)
ترجمہ: محمد بن جابر حدیث میں کوئی چیز نہیں ہے۔
وضاحت: یہاں بھی صریح جرح، اسے ناقابلِ احتجاج کہا۔
⓳ حافظ سیوطی
عربی:
«محدثنا محمد بن جابر اليمامي … موضوع … آفته اليمامي.»
(اللآلئ المصنوعة)
ترجمہ: محمد بن جابر الیمامی کی روایت موضوع ہے … اس کی آفت خود الیمامی ہے۔
وضاحت: سیوطی نے رفع یدین کی نفی والی روایت کو موضوع قرار دیا اور اس کی علت محمد بن جابر بتایا۔
⓴ زیلعی حنفی
عربی:
«محمد بن جابر ضعيف … وكلاهما لا يحتج بهما.»
(نصب الراية)
ترجمہ: محمد بن جابر ضعیف ہے … اور اس پر اور اس کے متابعات پر احتجاج نہیں۔
وضاحت: زیلعی نے اپنے مسلک کے خلاف روایت پر اس راوی کو ضعیف کہا۔
㉑ امام بیہقی
عربی:
«محمد بن جابر السحيمي متروك … ليس بمحفوظ ولا يحتج به.»
(السنن الكبرى، مختصر الخلافيات)
ترجمہ: محمد بن جابر سحیمی متروک ہے … اس کی روایت محفوظ نہیں اور اس سے احتجاج نہیں کیا جاتا۔
وضاحت: بیہقی نے صاف الفاظ میں اسے متروک اور غیر محتج بہ کہا۔
㉒ ابن القطان الفاسی
عربی:
«محمد بن جابر اليمامي، كان أعمى، واختلط عليه حديثه، وذهبت كتبه فضعف.»
(بيان الوهم والإيهام)
ترجمہ: محمد بن جابر نابینا تھا، اس کی حدیث میں اختلاط ہوگیا، کتابیں ضائع ہو گئیں اور وہ ضعیف ہوگیا۔
وضاحت: ضعیفی کی علت: نابینا ہونا، کتب کا ضائع ہونا اور اختلاط۔
㉓ ابن عبدالهادی المقدسي
عربی:
«محمد ويعقوب لا يُحتج بهما.»
(تنقيح التحقيق)
ترجمہ: محمد بن جابر اور یعقوب بن عطاء دونوں سے احتجاج نہیں کیا جاتا۔
وضاحت: صریح غیر محتج بہ قرار دیا۔
㉔ ابن الملقن
عربی:
«محمد ويعقوب لا يُحتج بهما.»
(البدر المنير)
ترجمہ: محمد بن جابر اور یعقوب بن عطاء دونوں پر احتجاج نہیں کیا جاتا۔
وضاحت: یہی جرح ابن عبدالہادی کی موافقت ہے۔
㉕ حافظ ابن حزم
عربی:
«… عن محمد بن جابر اليمامي، وهو هالك.»
(المحلى بالآثار)
ترجمہ: محمد بن جابر یمامی ہلاک (ناقابل اعتماد) ہے۔
وضاحت: ابن حزم نے سخت ترین جرح کی۔
㉖ حافظ ابن کثیر
عربی:
«وهذا ضعيف الإسناد ومتنُه فيه نكارة …»
(البداية والنهاية)
ترجمہ: اس کی سند ضعیف ہے اور اس کا متن منکر ہے۔
وضاحت: ابن کثیر نے اس کی روایت کو ضعیف السند اور منکر المتن کہا۔
㉗ ابن عبدالبر
عربی:
«… فذكر حديثًا منكرًا لا يصح.»
(الاستيعاب)
ترجمہ: اس نے ایک منکر حدیث بیان کی جو صحیح نہیں۔
وضاحت: ابن عبدالبر نے بھی اس کی روایت منکر اور غیر صحیح قرار دی۔
㉘ بدر الدين العيني (حنفی)
عربی:
«ومحمد بن جابر ضعيف … سكت الناس عن حديثه.»
(شرح سنن أبي داود)
ترجمہ: محمد بن جابر ضعیف ہے … اور محدثین نے اس کی حدیث کو ترک کیا۔
وضاحت: عینی نے بھی اپنے مسلک کے خلاف اس کو ضعیف مانا۔
㉙ ابو إسحاق الجوزجاني
عربی:
«محمد وأيوب ابنا جابر غير مقنعين.»
(أحوال الرجال)
ترجمہ: محمد اور ایوب بن جابر دونوں کی احادیث غیر معتبر ہیں۔
وضاحت: دونوں بھائیوں کو ناقابل احتجاج قرار دیا۔
㉚ امام نووی
عربی:
«مداره على محمد بن جابر السحيمي، وهو شديد الضعف.»
(خلاصة الأحكام)
ترجمہ: یہ حدیث محمد بن جابر پر مدار رکھتی ہے اور وہ شدید ضعیف ہے۔
وضاحت: نووی نے سخت ضعف کی تصریح کی۔
㉛ امام ابو زرعہ الرازی
عربی:
«محمد بن جابر ساقط الحديث عند أهل العلم.»
(كتاب الضعفاء لأبي زرعة)
ترجمہ: محمد بن جابر اہل علم کے نزدیک ساقط الحدیث ہے۔
وضاحت: اہل علم کے اجماعی موقف کی طرف اشارہ۔
㉜ عبدالحق الاشبيلي
عربی:
«… وكان قد عمي فاختلط حديثه فضعف …»
(الأحكام الوسطى)
ترجمہ: وہ نابینا ہوگیا اور حدیث میں اختلاط کی وجہ سے ضعیف ہوگیا۔
وضاحت: نابینا ہونا اور اختلاط سببِ ضعف قرار دیا۔
㉝ امام عقيلي
عربی:
«لا يُتابع على عامة حديثه.»
(الضعفاء الكبير)
ترجمہ: اس کی اکثر احادیث کی متابعت نہیں ملتی۔
وضاحت: یعنی منفرد روایات ہیں، اس لیے ضعیف ہیں۔
㉞ محمد بن طاهر الفتنی
عربی:
«محمد بن جابر ليس بشيء.»
(تذكرة الموضوعات)
ترجمہ: محمد بن جابر کوئی چیز نہیں۔
وضاحت: سخت جرح، یعنی بالکل ناقابل اعتبار۔
㉟ امام حاکم نيسابوري
عربی:
«إسناد ضعيف … ضعف محمد بن جابر.»
(معرفة السنن والآثار 3288)
ترجمہ: سند ضعیف ہے … اور اس کا سبب محمد بن جابر کی کمزوری ہے۔
وضاحت: حاکم نے صریح ضعف کا حکم لگایا۔
㊱ حافظ ابن حجر
عربی:
«صدوق، ذهبت كتبه فساء حفظه وخلط كثيرًا وعمي فصار يُلقن.»
(تقريب التهذيب 5777)
ترجمہ: وہ صدوق تھا مگر اس کی کتابیں ضائع ہو گئیں، حافظہ خراب ہوگیا، کثرتِ خلط کا شکار ہوا اور نابینا ہونے کی وجہ سے تلقین قبول کرتا تھا۔
وضاحت: ابن حجر نے اس کو “صدوق” کہا مگر ساتھ ہی کثیر الخلط اور غیر محتج بہ صفات گنوائیں۔
㊲ حافظ ابن رجب
عربی:
«محمد بن جابر هو اليمامي: ضعيف.»
(روائع التفسير)
ترجمہ: محمد بن جابر یمامی ضعیف ہے۔
وضاحت: مختصر اور قطعی جرح۔
㊳ امام ترمذي
عربی:
«وقد تكلم بعض أهل الحديث في محمد بن جابر …»
(سنن الترمذي)
ترجمہ: اہل حدیث میں سے بعض نے محمد بن جابر پر کلام کیا ہے۔
وضاحت: امام ترمذی نے اس کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کیا۔
㊴ مغلطائي حنفي
عربی:
«هذا حديث ضعيف … لأن محمد بن جابر … ضعيف … وقال أبو داود: ليس بشيء.»
(شرح سنن ابن ماجه)
ترجمہ: یہ حدیث ضعیف ہے … کیونکہ اس میں محمد بن جابر ہے جو ضعیف ہے … اور ابو داود نے کہا: وہ کوئی چیز نہیں۔
وضاحت: حنفی محدث نے بھی اس کو ضعیف مانا۔
㊵ امام ابو حاتم
عربی:
«ذهب كتبه … وساء حفظه وكان يلقن … وحديثه عن حماد فيه اضطراب.»
(الجرح والتعديل)
ترجمہ: اس کی کتابیں ضائع ہوگئیں، حافظہ خراب ہوگیا، تلقین قبول کرتا تھا … اور حماد سے اس کی حدیث میں اضطراب ہے۔
وضاحت: اختلاط اور اضطراب کی صریح جرح۔
㊶ امام عراقی
عربی:
«حديث ابن مسعود … من طريق محمد بن جابر، وهو آفته.»
(تنزيه الشريعة)
ترجمہ: ابن مسعود کی یہ روایت محمد بن جابر کے طریق سے ہے اور اسی کی وجہ سے خراب ہے۔
وضاحت: حدیث کی علت اسی کی ذات قرار دی۔
✦ جامع خلاصہ
ان تمام اقوال (41 محدثین) سے ثابت ہوا کہ:
-
محمد بن جابر یمامی نابینا، غیر کاتب، اور اپنی کتب کے ضائع ہونے کے بعد شدید اختلاط و ضعف کا شکار ہوا۔
-
اکثر نے اسے ضعیف کہا، کئی نے متروک قرار دیا، اور بعض نے اس کی منفرد روایات کو موضوع کہا۔
-
صرف چند جگہ اسے “صدوق” کہا گیا مگر ساتھ ہی وضاحت کی گئی کہ کتب کے ضائع ہونے اور اختلاط کے سبب اس پر اعتماد نہیں۔
✅ نتیجہ:
محمد بن جابر الیمامی پر جمہور محدثین کی جروحات قطعی اور متفقہ ہیں، اس لیے اس کی کوئی بھی روایت معتبر اور حجت نہیں۔














































