محمدﷺ کی رسالت پر قائم جماعت المسلمین کا تصور
تحریر حامد کمال الدین

خدا کی رسالت اور انسانیت کی رہنمائی

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو اپنی رسالت کے ذریعے یہ بتایا کہ زمین پر زندگی گزارنے کا طریقہ کیا ہونا چاہیے۔ تاہم، اکثر قوموں نے خدا کی اس رسالت کو قبول کرنے سے انکار کیا۔ البتہ ایک قوم ایسی بھی تھی جس نے یہ رسالت قبول کی، محمدﷺ کا کلمہ پڑھا، اور دیگر قوموں سے اپنا راستہ جدا کرتے ہوئے "جماعۃ المسلمین” یا "دارالاسلام” کی بنیاد رکھی۔ یہ اجتماع ان لوگوں پر مشتمل تھا جو اللہ کی شریعت کے تحت زندگی گزارنے کے لیے تیار تھے۔

محمدﷺ کی قیادت میں جماعت المسلمین کی تشکیل

یہ اجتماع، یعنی "الجماعۃ”، محمدﷺ کے نام پر قائم ہوا۔ اس کے قیام کا مقصد اللہ کی نازل کردہ شریعت اور رسالت کو زندگی کا محور بنانا تھا۔ ان لوگوں نے اُن قوموں سے مکمل طور پر علیحدگی اختیار کی جو محمدﷺ کی رسالت اور شریعت کو قبول کرنے پر آمادہ نہ تھیں۔ اس اجتماع کو "دارالاسلام”، "مسلم معاشرہ”، یا "اسلامی ریاست” بھی کہا جاتا ہے۔

کافر اقوام کے ساتھ تعلقات

اسلامی ریاست میں غیر مسلم بھی رہائش اختیار کرسکتے تھے اور ان کی جان و مال کی مکمل حفاظت کی جاتی تھی۔ رسول اللہﷺ اور آپؐ کے خلفاء نے ان کی حفاظت کی ضمانت دی۔ البتہ، غیر مسلم ریاست کے آئین اور شریعت میں مداخلت نہیں کرسکتے تھے، کیونکہ یہ ریاست محمدﷺ کی رسالت اور شریعت کی بنیاد پر قائم تھی۔

اقلیتوں کے حقوق

اقلیتوں کے حقوق کوئی انسانی معاہدہ نہیں بلکہ دین اسلام کی شریعت کی ضمانت ہیں۔ اسلامی ریاست میں اقلیتوں کو آزادی اور تحفظ حاصل تھا، اور یہ حق شریعت کی بنیاد پر دیا گیا۔

جماعت المسلمین کی بنیاد اور اس کا نظام

جماعت المسلمین کا قیام خدا کی رسالت اور شریعت پر عمل کرنے کے لیے ہوا۔ اس اجتماع میں شامل ہونے کے لیے محمدﷺ پر ایمان لانا لازمی شرط ہے۔ البتہ غیر مسلم اس اجتماع کے شہری ہوسکتے ہیں، لیکن وہ اس کے بنیادی حصہ دار نہیں بن سکتے۔

رسالت اور شریعت پر اجتماع کی ضرورت

محمدﷺ کی رسالت اور شریعت پر اجتماع خدا کی طرف سے عطا کردہ نعمت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو حکم دیا کہ وہ اس کی کتاب پر جمع ہوں اور اختلاف نہ کریں:

"وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا”
"اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو سب مل کر، اور تفرقہ نہ ڈالو۔”
(آل عمران: 103)

اضطراری حالات میں شریعت پر عمل

اگر کسی وجہ سے اسلامی ریاست کے کسی حصے میں خدا کی شریعت پر مکمل عمل ممکن نہ ہو تو اضطرار کے احکام کے تحت اس پر عمل عارضی طور پر مؤخر کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، اس حالت سے نکلنے کی مسلسل کوشش کرنا ضروری ہے۔

خلاصہ

محمدﷺ کی رسالت پر ایمان رکھنے والی جماعت المسلمین ایک الگ انسانی اجتماع ہے جس کی بنیاد خدا کی نازل کردہ شریعت پر رکھی گئی ہے۔ یہ اجتماع غیر مسلموں کے ساتھ امن سے رہتا ہے، لیکن اس کے آئینی اور بنیادی اصول محمدﷺ کی رسالت اور شریعت کے تحت ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے