محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب
مرتب کردہ: ابو حمزہ سلفی

اس تحقیقی مضمون کا مقصد ایک بریلوی مؤلف کے اس بے بنیاد دعوے کا علمی رد پیش کرنا ہے جس میں اس نے امام عمر بن شاہین الواعظؒ (المعروف ابو حفص ابن شاہین) کو امام دارقطنیؒ کی ایک تنقیدی عبارت کی بنیاد پر مجروح ثابت کرنے کی کوشش کی۔ بریلوی نے یہ تاثر دیا کہ امام ابن شاہین کا "محمدی المذہب” ہونے کا اعلان کسی علمی کمزوری یا فقہی نقص کی علامت ہے، اور اس کے جواب میں امام دارقطنی کی جرح کو بطور دلیل پیش کیا۔ اس مضمون میں ہم:

  1. امام ابن شاہینؒ کی بارہ جلیل القدر محدثین سے صریح و واضح توثیق پیش کریں گے۔

  2. امام دارقطنیؒ کی جرح کا تجزیہ کریں گے اور اس کے پس منظر کو بیان کریں گے۔

  3. امام دارقطنیؒ پر خود احناف اور دیگر ائمہ کی جروحات کا تذکرہ کریں گے۔

  4. جرح و تعدیل کے اصولی پہلو سے یہ واضح کریں گے کہ متعصب یا متعنت ناقد کی جرح کس طرح مردود ہوتی ہے۔

یہ مضمون حوالہ جات کے ساتھ اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ امام ابن شاہینؒ ایک ثقہ، ثبت، اور جلیل القدر محدث تھے، اور ان پر کسی بھی قسم کی مفسد جرح ثابت نہیں ہے، جبکہ بریلوی مؤلف کی پیش کردہ بات محض علمی خیانت اور سیاق سے کاٹ کر پیش کرنے کی ایک مثال ہے۔

بریلوی مؤلف کے دعوے کی اصل عبارت

عربی:
وسمعت مُحَمَّدَ بْنَ عُمَرَ الدَّاوُدِيَّ يَقُولُ: كَانَ ابْنُ شَاهِينَ شَيْخًا ثِقَةً، يُشْبِهُ الشُّيُوخَ، إِلَّا إِنَّهُ كَانَ لَحَّانًا، وَكَانَ أَيْضًا لَا يَعْرِفُ مِنَ الْفِقْهِ قَلِيلًا وَلَا كَثِيرًا، وَكَانَ إِذَا ذُكِرَ لَهُ مَذَاهِبُ الْفُقَهَاءِ كَالشَّافِعِيِّ وَغَيْرِهِ، يَقُولُ: أَنَا مُحَمَّدِيُّ الْمَذْهَبِ.

ترجمہ:
محمد بن عمر داودی کہتے ہیں: ابنِ شاہین (رح) بڑے شیوخ جیسے باوقار ثقہ شیخ تھے۔ ہاں یہ ہے کہ کبھی لغوی/لہجے کی غلطی ہو جاتی تھی، اور فقہ کی باریکیوں میں زیادہ مشغول نہ تھے۔ جب اُن سے ائمہ فقہ (جیسے شافعی وغیرہ) کے مذاہب کا ذکر ہوتا تو کہتے: “میں محمدی المذہب ہوں” (یعنی سیدھے رسول اللہ ﷺ کی سنت کی پیروی کرتا ہوں)۔

حوالہ: تاریخ بغداد، للخطيب البغدادي.

امام ابو حفص ابن شاہینؒ کی 12 محدّثین سے توثیق

1) محمد بن عمر الداودی (نقلِ خطیب)

عربی:
كان ابن شاهين شيخًا ثقة، يشبه الشيوخ…
ترجمہ:
ابن شاہین (رح) باوقار ثقہ شیخ تھے۔
حوالہ: تاریخ بغداد، للخطيب البغدادي.

2) محمد بن أبي الفوارس (حافظ، ثقة)

عربی:
كان ابن شاهين ثقة مأمونًا، قد جمع وصنّف ما لم يصنّف أحد.
ترجمہ:
ابن شاہین (رح) ثقہ، امین تھے؛ انہوں نے ایسی جمع و تدوین کی جو کسی اور نے نہ کی۔
حوالہ: تاریخ بغداد، للخطيب البغدادي.

3) ابن ماکولا

عربی:
… يُعْرَفُ بابن شاهين الثقةِ المأمون، كتب الكثير وسمعه بالعراق ومصر والشام والبصرة وفارس.
ترجمہ: ابن شاہین (رح) ثقہ، امین تھے؛ انہوں نے بہت کثیر کتابت/سماع کیا اور عراق، مصر، شام، بصرہ اور فارس میں حدیث سنی۔
حوالہ: الإكمال في رفع الارتياب.

4) أحمد بن أبي جعفر القطيعي (العتيقي)

عربی:
وكان صاحب حديث ثقة مأمونًا.
ترجمہ: آپ صاحبِ حدیث، ثقہ اور امین تھے۔
حوالہ: تاریخ بغداد، للخطيب البغدادي.

5) عبید اللہ الآزہری

عربی:
كان ثقة، وكان عنده عن البغوي سبع مائة أو ثمان مائة جزء.
ترجمہ: آپ ثقہ تھے؛ اور بغوی سے (روایات کے) 700–800 اجزاء آپ کے پاس تھے۔
حوالہ: تاریخ بغداد، للخطيب البغدادي.

6) ابن العماد الحنبلی

عربی:
الواعظُ المفسِّرُ الحافظُ، صاحبُ التصانيف وأحدُ أوعيةِ العلم.
ترجمہ: آپ واعظ، مفسّر، حافظِ حدیث، تصانیف کے صاحب، اور علم کے بڑے خزانے تھے۔
حوالہ: شذرات الذهب.

7) حافظ ذہبی

عربی:
الشيخُ الصدوقُ الحافظُ العالمُ، شيخُ العراق، وصاحبُ التفسيرِ الكبير…
ترجمہ: آپ صدوق، حافظِ حدیث، عالم اور شیخُ العراق تھے، اور آپ کا تفسیرِ کبیر بھی ہے۔
حوالہ: سير أعلام النبلاء.

8) ابن الجوزی

عربی:
وكان ثقةً أمينًا، يسكن الجانب الشرقي.
ترجمہ: آپ ثقہ، امین تھے، اور (بغداد کے) مشرقی جانب سکونت رکھتے تھے۔
حوالہ: المنتظم.

9) ابن الأثیر

عربی:
وكان أبو حفص ثقةً مكثِرًا.
ترجمہ:
ابو حفص ابن شاہین (رح) ثقہ اور کثیر الروایہ تھے۔
حوالہ: اللباب في تهذيب الأنساب.

10) السمعانی

عربی:
كان ثقةً صدوقًا مكثِرًا من الحديث.
ترجمہ:
آپ ثقہ، صدوق اور کثرت سے حدیث روایت کرنے والے تھے۔
حوالہ: الأنساب.

11) الخطيب البغدادي (اپنی مستقل ترجمہ میں)

عربی:
وكان ثقةً أمينًا، يسكن الجانب الشرقي…
ترجمہ: آپ ثقہ، امین تھے، (بغداد کے) مشرقی جانب رہتے تھے۔
حوالہ: تاریخ بغداد.

12) أبو بكر البرقاني

عربی:
قال لي ابن شاهين: جميعُ ما خرّجتُه وصنّفتُه من حديثي لم أعارضْه بالأصول… يعني ثقةً بنفسه فيما ينقله. قال البرقاني: فلذلك لم أستكثرْ منه زهدًا فيه.
ترجمہ: ابن شاہین (رح) نے کہا: جو کچھ میں نے اپنے حدیثی مواد میں تخریج و تصنیف کیا، اسے میں نے اپنے اصول (مسودات) کے خلاف نہ پایا—یعنی وہ اپنی منقولات پر پُراعتماد/ثِقہ بنفسہ تھے۔ برقانى کہتے ہیں: اسی وجہ سے میں نے ان سے زیادہ روایت اخذ نہ کی (یہ میرا ذاتی طرز تھا)۔
حوالہ: تاریخ بغداد.

📎 دارقطنیؒ کی نسبت منسوب اشکال اور اس کا محل

عربی (نقلِ خطیب):
وقال لي الدارقطني يومًا: ما أعمى قلب ابن شاهين! حملَ إليّ كتابَه الذي صنّفه في التفسير… وجعله عن أبي الجارود، عن زياد بن المنذر، وإنما هو عن أبي الجارود.
ترجمہ: دارقطنی نے ایک دن کہا: “ابن شاہین کا دل کتنا اندھا!” اُس نے اپنی تفسیر میں ایک سند کو (عن أبي الجارود، عن زياد بن المنذر) کی صورت لکھ دیا جبکہ صواب (عن أبي الجارود) ہی تھا (یعنی ترتیبِ نسبت میں کتابتی خلط)۔
حوالہ: تاریخ بغداد.

نوٹ: یہی ابن شاہین اپنی کتاب تاریخ أسماء الضعفاء والكذابين میں اسی راوی کو درست نام کے ساتھ یوں لکھتے ہیں:
«وزيادُ بنُ المنذر، أبو الجارود: كذّاب…» — جو اس بات کی دلیل ہے کہ مسئلہ کتابت/ترتیب کا ایک جزوی خلط تھا، نہ کہ ثقاہت پر قدح۔
حوالہ: تاريخ أسماء الضعفاء والكذابين، لابن شاهين.

مزید یہ کہ خود دارقطنی سے بھی آیا:
«أبو حفص عمر بن أحمد بن شاهين يلِجُ على الخطأ وهو ثقة»
(غلطی تسلیم کر لیتے ہیں، اور وہ ثقہ ہیں
حوالہ: سؤالات حمزة السهمي للدارقطني.

حاصل کلام

  • “محمدی المذہب” کہنا ابنِ شاہینؒ کا سنتِ نبوی ﷺ کی براہِ راست پیروی کا اظہار ہے؛ اسے قدح بنانا علمی دیانت کے خلاف ہے۔

  • ابنِ شاہینؒ پر درجن بھر ائمہ کی صریح توثیقات موجود ہیں: ثقہ، صدوق، امین، حافظ، شیخُ العراق، أحد أوعية العلم وغیرہ۔

  • دارقطنیؒ کی طرف سے جس بات کا حوالہ دیا جا رہا ہے وہ سندی کتابت/ترتیب کا محدود اشکال ہے؛ خود دارقطنیؒ ہی نے دوسری جگہ “وهو ثقة” کہہ کر ثقاہت واضح کر دی ہے، اور ابنِ شاہینؒ نے اپنی دوسری کتاب میں اسی راوی کی تعیین صحیح نام کے ساتھ کر کے عملی تصحیح بھی دکھا دی ہے۔

📌 امام دارقطنیؒ کی جرح کا تجزیہ

1️⃣ اصل عبارت (جرح)

عربی:
وقال لي الدارقطني يومًا: ما أعمى قلب ابن شاهين! حملَ إليّ كتابَه الذي صنّفه في التفسير… وجعله عن أبي الجارود، عن زياد بن المنذر، وإنما هو عن أبي الجارود.
ترجمہ:
دارقطنی نے کہا: "ابن شاہین کا دل کتنا اندھا ہے! اُس نے اپنی تفسیر میں ایک سند (عن أبي الجارود، عن زياد بن المنذر) کی صورت میں لکھ دی، حالانکہ اصل میں یہ (عن أبي الجارود) ہی ہونا چاہیے تھا۔”
حوالہ: تاریخ بغداد، للخطيب البغدادي.

📌 وضاحت:
یہ قدح کتابت یا نسبت کے ایک جزوی اشکال پر ہے، نہ کہ ثقاہت پر۔ یہی وجہ ہے کہ:

2️⃣ دارقطنیؒ کا ابن شاہینؒ پر دوسرا قول (تصریحِ توثیق)

عربی:
أبو حفص عمر بن أحمد بن شاهين يلِجُ على الخطأ وهو ثقة.
ترجمہ:
ابو حفص عمر بن احمد ابن شاہین کبھی غلطی کر بیٹھتے ہیں، مگر وہ ثقہ ہیں۔
حوالہ: سؤالات حمزة بن يوسف السهمي للدارقطني.

📌 یعنی خود جرح کرنے والے نے بھی وضاحت کر دی کہ یہ شخص ثقہ ہے۔

3️⃣ ابن شاہینؒ کی اپنی تصحیح

عربی:
وزياد بن المنذر، أبو الجارود: كذّاب…
ترجمہ:
زیاد بن منذر، ابو الجارود: کذاب ہے۔
حوالہ: تاريخ أسماء الضعفاء والكذابين، لابن شاهين.

📌 یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ابن شاہینؒ نے خود اپنی دوسری کتاب میں اس راوی کا پورا اور درست نام لکھ کر واضح کر دیا، یعنی اصل معاملہ ایک کتابت/ترتیب کا اشکال تھا، نہ کہ راوی کی پہچان میں جہالت۔

📌 خود دارقطنیؒ پر احناف و دیگر ائمہ کی جروحات

1️⃣ عبدالحی لکھنوی (متوفی 1304ھ) – جرح کا اصول

عربی:
الجرح غير اذا صدر من تعصب أو عداوة أو منافرة… فهو مردود.
ترجمہ:
جرح اگر تعصب، عداوت یا منافرت کی بنیاد پر ہو تو مردود ہے، اور اس کو صرف وہی مانے گا جو خود تعصب میں مبتلا ہو۔
حوالہ: الرفع والتكميل في الجرح والتعديل.

2️⃣ بدرالدین عینی (متوفی 855ھ) – دارقطنی پر نقد

عربی:
…ثم هو يضعّف حديث أبي حنيفة، وقد روى هو في "سننه” أحاديث سقيمة معلولة، وأحاديث غريبة منكرة، وأحاديث موضوعة…
ترجمہ:
پھر یہ (دارقطنی) امام ابو حنیفہ کی حدیث کو ضعیف کرتا ہے، حالانکہ اس نے اپنی سنن میں سقم، علّت دار، عجیب و منکر بلکہ موضوع احادیث روایت کی ہیں۔
حوالہ: شرح سنن أبي داود، للعيني.

3️⃣ الصیمری الحنفی (متوفی 436ھ) – دارقطنی کو چھوڑ دینا

عربی:
…فانصرفَ، ولم يعد إلى مجلس الدارقطني بعد ذلك.
ترجمہ:
(دارقطنی کا ایک تبصرہ سن کر) میں مجلس سے اٹھ کر چلا گیا اور اس کے بعد دارقطنی کی مجلس میں کبھی واپس نہ آیا۔
حوالہ: تاريخ بغداد، وأخبار أبي حنيفة وأصحابه للصیمري.

4️⃣ زاہد الکوثری – دارقطنی پر تبصرہ

عربی:
…مسكين أعمى بين عميان، لأنه في مسائل الاعتقاد كان ذا انحراف…
ترجمہ:
(دارقطنی) ایک مسکین اندھا ہے اندھوں کے درمیان، کیونکہ عقائد کے مسائل میں انحراف رکھتا تھا۔
حوالہ: مقالات الكوثري.

5️⃣ عبدالحی لکھنوی – بعض جروحات کا تعصب سے ہونا

عربی:
…كالدارقطني… ممن تشهد القرائن الجلية أنه في هذا الجرح من المتعسفين… ومثل ذلك غير مقبول… بل هو موجب لجرح نفسه.
ترجمہ:
جیسا کہ دارقطنی وغیرہ جن کے بارے میں قرائن سے واضح ہے کہ یہ جرح میں زیادتی کرنے والوں میں سے تھے… ایسی جرح قابلِ قبول نہیں بلکہ جرح کرنے والے کے لیے خود قدح بن جاتی ہے۔
حوالہ: التعليق الممجد على موطأ محمد.

📌 مضمون کا خلاصہ اور حاصل کلام :

  • دارقطنی کی جرح محض ایک کتابت کی غلطی پر مبنی تھی، جس کی اصلاح خود ابن شاہینؒ نے کر دی، اور خود دارقطنی نے بھی دوسری جگہ ثقہ کہا۔

  • احناف اور ان کے بڑے علماء کے نزدیک دارقطنی کی متعصّب جرح قادح نہیں، بلکہ بعض نے اسے خود جرح کے قابل قرار دیا ہے۔

  • اس لیے بریلوی مؤلف کا یہ استدلال کہ "دارقطنی کی جرح سے ابن شاہینؒ مجروح” — علمی بنیاد سے خالی ہے۔

اہم حوالاجات کے سکین

محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 01 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 02 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 03 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 04 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 05 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 06 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 07 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 08 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 09 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 10 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 11 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 12 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 13 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 14 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 15 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 16 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 17 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 18 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 19 محمدی المذہب امام ابن شاہینؒ – 12 محدثین کی تصدیقات اور دارقطنی کی جرح کا جواب – 20

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے