سوال:
کیا مباح کی مستقل حیثیت ہوتی ہے یا یہ کسی نہ کسی سطح پر جا کر اوامر یا نواہی میں شامل ہو جاتا ہے؟
جواب از فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ
مباح فی ذاتہ ایسا عمل ہوتا ہے جس پر شریعت کی جانب سے نہ کوئی ثواب مقرر ہوتا ہے اور نہ کوئی عقاب۔
لیکن مباح کا تعلق احکام خمسہ (واجب، مستحب، مباح، مکروہ، حرام) سے تبدیل ہو سکتا ہے، اس کے نتیجے اور مقصد پر منحصر ہوتا ہے۔
مباح کی مختلف صورتیں
1. مباح کا واجب میں تبدیل ہونا:
- مثال: نماز کے لیے سفر کرنا واجب ہے، حالانکہ عمومی طور پر سفر مباح ہوتا ہے۔
2. مباح کا مستحب میں تبدیل ہونا:
- مثال: عمرہ کے ارادے سے سفر کرنا مستحب ہے۔
3. مباح کا حرام میں تبدیل ہونا:
- مثال: کسی حرام کام کے لیے سفر کرنا حرام ہوگا۔
4. مباح کا مکروہ میں تبدیل ہونا:
- مثال: کسی ایسی جگہ غیر ضروری سفر کرنا جو نقصان دہ ہو سکتی ہو، مکروہ ہو سکتا ہے۔
5. مباح کی اصل حیثیت:
- سیر و تفریح کے لیے عام طور پر سفر کرنا مباح ہے، جب تک اس کا مقصد کسی حرام یا مکروہ کام سے نہ جڑا ہو۔
خلاصہ:
- مباح کی مستقل حیثیت موجود ہوتی ہے، لیکن اس کا حکم بدل سکتا ہے جب اس کا تعلق کسی مقصد یا نتیجے سے جڑ جائے۔
- یہ حکم مباح عمل کے نتیجے، نیت اور حالات کے لحاظ سے اوامر یا نواہی کے تحت آ سکتا ہے۔