ماہ محرم کے بدعات و خرافات کا شرعی جائزہ
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام

آپ کا سوال بالکل بجا ہے اور ایک غیرت مند مسلمان کا یہی جذبہ ہونا چاہیے کہ وہ ہر عمل کا حکم اللہ، رسول ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعلیمات سے سمجھے، نہ کہ بعد کے لوگوں کی آراء سے۔

آئیے آپ کے سوال کے تمام پہلوؤں کو قرآن، صحیح حدیث، آثارِ صحابہ اور اجماع کی روشنی میں ترتیب وار بیان کرتے ہیں:

❶ محرم کے دنوں میں سبیلیں لگانا، شربت پلانا، دیگیں پکانا

📌 شرعی اصول: عبادت کا تعلق توقیف پر ہے

"أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ”
“کیا ان کے کچھ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین میں ایسے احکام مقرر کیے جن کی اللہ نے اجازت نہیں دی؟”
[الشورى 42:21]

🔹 دین میں ایسا عمل عبادت بنانا جس کی اجازت نہ قرآن میں ہو، نہ حدیث میں، وہ بدعت ہے۔

📜 نبی ﷺ، خلفاء راشدین، صحابہ کرام سے کبھی یہ ثابت نہیں کہ انہوں نے 10 محرم کو یا اس کے آس پاس دیگیں پکائیں، سبیلیں لگائیں، شربت پلایا، یا کوئی "نیازِ حسین” منائی ہو۔

> اگر یہ نیکی ہوتی تو صحابہ ضرور کرتے، کیونکہ
"كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ” [آل عمران: 110]
"تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہے”

❷ کالا لباس سوگ کے طور پر پہننا

❌ اسلام میں غم کا اظہار محدود ہے

قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: لاَ يَحِلُّ لاِمْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا
“کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہے، کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنا جائز نہیں، سوائے اپنے شوہر کے، جس پر چار مہینے دس دن ہے۔”
[صحیح بخاری: 1280]

🔴 اس حدیث سے واضح ہے کہ سوگ کا وقت محدود ہے، اور نبی ﷺ نے کبھی لباس تبدیل کرنا، کالا لباس پہننا یا ماتم کا لباس اپنانا سکھایا ہی نہیں۔

❸ چیخ و پکار، نوحہ، ماتم، زنجیر زنی، محافظ لگانا، جلوس وغیرہ

❌ نبی ﷺ کا سخت انکار:

"لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ”
"وہ ہم میں سے نہیں جو اپنے چہرے پر طمانچے مارے، کپڑے پھاڑے اور جاہلیت کے نعرے لگائے۔”
[صحیح بخاری: 1294، مسلم: 103]

❌ نوحہ کرنا اور مردوں پر بین کرنا کبیرہ گناہ ہے:

"النّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ”
"جو عورت نوحہ کرتی ہے، اگر وہ مرنے سے پہلے توبہ نہ کرے، تو قیامت کے دن اس پر تارکول کا لباس اور خارش والا کرتہ ہوگا۔”
[مسلم: 934]

🔴 یہی عمل آج ماتمی جلوس، زنجیر زنی، چیخ و پکار، سیاہ علم، محافظ سجانا، یہ سب جاہلیت کی بدعتیں ہیں، جو اسلام کے خلاف ہیں۔

❹ صحابہ پر طعن و تشنیع اور تبرا

❌ قرآن کی سخت وعید:

"وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ … رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ”
"پہلے سبقت کرنے والے مہاجرین و انصار… اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے۔”
[التوبہ 9:100]

💥 جو صحابہ سے بغض رکھے وہ منافق ہے:

عَنْ عَلِيٍّ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ﷺ: لاَ يُحِبُّنِي إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلاَ يُبْغِضُنِي إِلَّا مُنَافِقٌ
"مجھے صرف مؤمن ہی محبت کرتا ہے، اور جو مجھ سے بغض رکھے وہ منافق ہے۔”
[مسلم: 78]

🔴 جو حضرت عمر، عثمان، معاویہ، عائشہ، حفصہ رضی اللہ عنہم کو گالی دیتا ہے یا ان کے کردار پر کیچڑ اچھالتا ہے، وہ قرآن و سنت کے مطابق منافق اور جہنمی صف میں آتا ہے۔

❺ جو لوگ ان باطل پرستوں کی تعریف کریں، ان کے ساتھ تعاون کریں

🚫 اللہ تعالیٰ کا حکم:

"وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ”
"اور ظالموں کی طرف ذرا بھی جھکاؤ نہ رکھو، ورنہ تمہیں آگ چھو لے گی۔”
[هود 11:113]

🚫 باطل کی حمایت پر لعنت:

"لعن الله من آوى محدثاً”
"اللہ نے اس پر لعنت کی جو بدعتی کو پناہ دے یا حمایت کرے۔”
[ابو داؤد: 4361]

🔴 جو لوگ ان بدعات و گستاخیوں کو معمولی سمجھتے ہیں، یا ان میں شریک ہوتے ہیں، یا ان کے جلوسوں، سبیلوں، جلسوں، یا مجلسوں میں شرکت کرتے ہیں، وہ اللہ کی لعنت کے مستحق بنتے ہیں۔

⚰️ ایسے لوگوں کا انجام (قرآن کے مطابق)

"وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ … نُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا”
"اور جو شخص ہدایت واضح ہونے کے بعد رسول کی مخالفت کرے… ہم اسے جہنم میں جھونکیں گے، …”

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے