سوال : کچھ لوگ ماہ صفر کو منحوس سمجھتے ہیں کیا ان کی یہ بات درست ہے ؟
جواب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اس دنیائے فانی میں تشریف لائے تو دنیا جہالت اور گمراہی کے اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی اور کئی طر ح کے توہمات اور شیطانی وساوس میں مبتلا تھی۔ زمانہ جاہلیت کے باطل خیالات اور رسومات میں سے ’’ صفر“ بھی ہے۔ صفر کے متعلق ان کا گمان تھا کہ ہر انسان کے پیٹ میں ایک سانپ ہوتا ہے، جب پیٹ خالی ہو اور بھوک لگی ہو تو وہ کاٹتا اور تکلیف پہنچاتا ہے۔ صفر کے متعلق یہ بھی خیال تھا کہ یہ ایک بیماری ہے جو پیٹ کو کاٹتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی لوگ صفر کے مہینے سے بد فال لیتے تھے کہ اس میں بکثرت مصیبتیں نازل ہوئی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے توہمات جاہلانہ کا رد فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
لا عدوي ولا صفر ولا هامة
’’ ایک مرض اڑ کر دوسرے کو نہیں لگتا اور نہ مرض صفر ہی اس طرح ہے اور نہ ہامہ کی کوئی حقیقت ہے۔“ [بخاري، كتاب الطب : باب لا صفر و هو داء ياخذ البطن : 5717]
صفر سے مراد پیٹ کا مرض بھی لیا گیا ہے جیسا کہ امام بخاری رحمه الله کا یہ خیال ہے اور یہ بھی مراد لی گئی ہے کہ اس سے مراد صفر کا مہینا ہے، یعنی ماہ صفر منحوس نہیں۔
بعض لوگ ایک روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جو شخص مجھے ماہ صفر ختم ہونے کی بشارت دے گا میں اسے جنت کی بشارت دوں گا۔“
لیکن یہ روایت من گھڑت ہے۔ ملا علی قاری رحمه الله نے الموضوعات الکبیر : [ ص/116] میں لکھا ہے کہ اس روایت کی کوئی اصل نہیں۔ لہٰذا ماہ صفر کو منحوس خیال کرنا جاہلی توہمات سے ہے، اس کی کچھ حقیقت نہیں۔