ماں کی غفلت سے بچے کی موت پر کفارہ اور شرعی حکم

سوال:

اگر کسی عورت کا اپنا بچہ اس کے نیچے دب کر فوت ہو جائے تو کیا اس پر قتل کا مقدمہ ہوگا یا وہ معذور سمجھی جائے گی؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

1. معذوری اور قتل کا تعین:

◈ اگر بچے کی موت غیر ارادی طور پر ہوئی اور عورت کو معلوم نہ تھا کہ بچہ اس کے نیچے دب گیا ہے، تو اس پر قتل کا مقدمہ نہیں ہوگا اور اسے معذور سمجھا جائے گا۔
◈ لیکن اگر یہ ثابت ہو جائے کہ عورت کی کسی بھاری چیز یا لاپرواہی کی وجہ سے بچہ فوت ہوا، تو اس پر کفارہ اور دیت واجب ہوگی۔

2. کفارہ:

کفارہ کے طور پر:
◈ ایک مومن غلام آزاد کرے، اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو
◈ ساٹھ دن مسلسل روزے رکھے گی۔
"وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ”
"اور جو کوئی کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دے تو اسے ایک مومن غلام آزاد کرنا ہوگا اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا (دیت) ادا کرنا ہوگی۔”
(سورۃ النساء: 92)

3. دیت:

◈ دیت کی ادائیگی کا ذمہ عاقلہ (قریبی مرد رشتہ دار) کریں گے، جیسا کہ شریعت میں قتل خطا کی صورت میں ہوتا ہے۔

خلاصہ:

◈ اگر ماں کی لاپرواہی ثابت نہ ہو تو اس پر کوئی مقدمہ نہیں ہوگا۔
◈ اگر غفلت یا لاپرواہی کی وجہ سے بچے کی موت ہوئی ہو تو عورت پر کفارہ اور دیت واجب ہوگی۔
◈ یہ حکم شیخ ابن باز رحمہ اللہ کے فتوے کا خلاصہ ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1