سوال
بیٹے نے اپنی ماں کو قربانی کے لیے ایک جانور دیا، بعد میں ماں اور بیٹے کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ ماں نے غصے میں جانور (مینڈھا یا بکرا) واپس کر دیا اور کہا کہ مجھے یہ بھی قبول نہیں۔ بیٹے نے جانور واپس لے لیا۔ اب اس عورت (ماں) کی قربانی کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
✿ اگر عورت صاحبِ استطاعت ہے اور نیا جانور خرید سکتی ہے تو اس کے لیے بہتر اور افضل یہی ہے کہ نیا جانور خرید کر قربانی کرے۔
✿ اگر اس کے اندر استطاعت یا ہمت نہیں ہے تو پھر وہ معذور ہے۔ اس لیے کہ قربانی کے لیے صرف جانور منتخب کر لینا یا خرید لینا واجب کو لازم نہیں کرتا۔
قرآن مجید کی دلیل
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِن سَبِيلٍ ۚ ﴿٩١﴾…التوبه
’’احسان کرنے والوں پر کوئی گرفت نہیں ہے۔‘‘
امام نووی رحمہ اللہ کا قول
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’اگر قربانی یا بد ہدی کی نیت سے کوئی جانور خرید لیا جائے تو صرف خریدنے سے قربانی واجب نہیں ہوتی۔ میرے نزدیک بھی یہی بات صحیح ہے۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب