ماں بیٹے کے مشترکہ زیور پر زکوٰۃ کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد 1، صفحہ 567

سوال

اگر ماں اور بیٹا ایک ہی مکان میں رہائش پذیر ہوں، کھانے پینے کا نظام بھی مشترکہ ہو اور کاروبار بھی اکٹھا چل رہا ہو، لیکن دونوں کے پاس زیورات موجود ہیں تو کیا ان زیورات کو ملا کر زکوٰۃ ادا کی جائے گی یا الگ الگ؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◄ اگر ماں اور بیٹا ایک ہی جگہ رہتے ہیں، کھانا ایک ہی جگہ پکتا ہے اور کاروبار بھی مشترکہ ہے، یعنی دونوں کے معاملات الگ الگ نہیں تو ایسی صورت میں دونوں کے سونے کو ملا کر زکوٰۃ نکالی جائے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ملکیت مشترکہ تصور ہوگی۔
◄ لیکن اگر ماں اور بیٹے کا کاروبار اور آمدن الگ الگ ہو تو ایسی صورت میں زیورات کو ملا کر دیکھنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ مشترکہ ملکیت شمار نہیں ہوگی۔ لہٰذا، اس صورت میں ہر ایک پر علیحدہ علیحدہ نصاب مکمل ہونے پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

فائدہ

زکوٰۃ کے وجوب کے لئے بیٹے کا بالغ ہونا ضروری نہیں۔ اگر نصاب مکمل ہو جائے تو نابالغ اور یتیم لڑکے پر بھی زکوٰۃ واجب ہوگی۔ اسی طرح نابالغہ یا یتیم لڑکی پر بھی یہی حکم لاگو ہوگا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے