ماں بیٹی کو پیسوں میں دینا، عوض نکاح اور پیٹ کا بچہ لینے کا حکم
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ صفحہ نمبر: 451

سوال

علماے کرام سے دریافت کیا جاتا ہے کہ:
کیا ماں، بیٹی، بہن کو پیسوں کے بدلے دینا یا عوض کے طور پر نکاح میں دینا یا پھر پیٹ کا بچہ لینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مختصر طور پر عرض یہ ہے کہ:

آزاد مرد اور آزاد عورت کو پیسوں کے بدلے بیچنا شریعت میں جائز نہیں ہے، کیونکہ وہ آزاد ہیں اور کسی کی ملکیت نہیں ہو سکتے۔
✿ احادیث مبارکہ میں ان کو بیچنے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا گیا ہے۔
✿ اگر کوئی شخص دنیاوی لالچ میں آ کر ایسا کرے تو اس کا حقِ ولایت ختم ہو جاتا ہے۔
✿ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اس قبیح اور حرام فعل سے محفوظ فرمائے۔ آمین!

وٹہ سٹہ اور عوض کے نکاح کا حکم

✿ اسی طرح وٹہ سٹہ یا عوض کا نکاح بھی شرعاً ناجائز ہے۔
✿ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:

((لاشغارفى الإسلام))
صحیح مسلم، ’كتاب النكاح’ باب تحريم النكاح الشغاروبطلانه، رقم الحديث: ٣٤٦٨

پیٹ کے بچے کے معاملے کا حکم

✿ اسی طرح پیٹ کا لکھا لینا بھی جائز نہیں ہے۔
✿ کیونکہ جو چیز ابھی وجود میں ہی نہیں آئی، اس پر عقد کرنا کسی صورت میں جائز نہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے