ماڈرنسٹ مفکرین کا اختلاف اور مغرب نوازی
تحریر: زاہد مغل

اسلاف سے اختلاف: ایک غلط تاثر

جب جدید مفکرین (جیسے سر سید احمد خان یا جاوید غامدی) پر ماڈرنسٹ ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ "اسلاف سے اختلاف کرنا کوئی ممنوع عمل نہیں” اور اسلاف کے آپسی اختلافات کی مثالیں دیتے ہیں۔ اس سے وہ یہ تاثر دیتے ہیں کہ ان کا اختلاف بھی اسلاف کے اختلاف جیسا ہے، لیکن حقیقت میں یہ دعویٰ یا تو ناسمجھی پر مبنی ہے یا چالاکی پر۔

ماڈرنسٹ اور ان کا مقصد

ماڈرنسٹ کو محض اسلاف سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ماڈرنسٹ نہیں کہا جاتا، بلکہ ان کے خاص مقصد کی بنا پر انہیں یہ نام دیا جاتا ہے۔ یہ مقصد موجودہ جدید (سرمایہ دارانہ) تناظر میں اسلام کی ایسی تشریح پیش کرنا ہے جو قابل قبول اور عملی ہو۔ یہ تناظر جدیدیت (Modernity) کی اُس تحریک سے پیدا ہوا جو مغرب میں خدا پرستی کو رد کرکے انسانیت پرستی کی بنیاد پر قائم ہوا۔ اس تحریک نے آزادی، مساوات اور ترقی کو اعلیٰ اقدار بنایا اور سرمایہ دارانہ نظام کو فروغ دیا۔

ماڈرنسٹوں کی کوشش اور اسلاف کا رد

انیسویں صدی سے آج تک کئی مسلم مفکرین نے جدید تناظر میں اسلام کی تشریح کرنے کی کوشش کی۔ لیکن ان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اسلامی تاریخ کی علمیت بنی، جو جدیدیت کے اس تناظر کے مطابق نہیں تھی۔ اس لیے ماڈرنسٹ حضرات اسلاف کی تشریحات کو رد کرنے پر مجبور ہوتے ہیں تاکہ اسلام کو جدیدیت کے سانچے میں ڈھالا جا سکے۔

ماڈرنسٹوں کی "غیرجانبداری” کا دعویٰ

ماڈرنسٹ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ "اصل اسلام” کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں اور غیرجانبدار ہیں۔ لیکن یہ دعویٰ محض لفاظی ہے کیونکہ انسان کبھی بھی مکمل طور پر غیرجانبدار نہیں ہو سکتا۔ کوئی بھی انسان کسی نہ کسی تعصب (Position) کے تحت ہی سوچتا ہے۔ ماڈرنسٹوں کی "غیرمتعصبانہ” کوشش کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ اسلاف کی تشریحات کو چھوڑ کر مغربی فریم ورک کے مطابق اسلام کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ماڈرنسٹوں کا دعویٰ: ایک "حسین اتفاق”

ماڈرنسٹ حضرات کہتے ہیں کہ اگر ان کی تشریحات مغرب کے نظریات سے ہم آہنگ ہو جاتی ہیں تو یہ محض اتفاق ہے۔ لیکن یہ کیسا "اتفاق” ہے جو ہمیشہ مغربی نظریات، اقدار اور اداروں کے حق میں ہی ہوتا ہے؟ یہ دعویٰ اس بات کی نفی کرتا ہے کہ ان کا فہم اسلام دراصل مغربی فریم ورک کو اپنانے کی ناگزیر کوشش ہے۔

غیرجانبداری: ایک ناممکن تصور

دنیا میں کسی بھی انسان کے لیے غیرجانبدار یا خالی الذہن ہونا ممکن نہیں۔ انسان ہمیشہ کسی نہ کسی تعصب کے تحت سوچتا اور فیصلہ کرتا ہے۔ ماڈرنسٹ جب غیرجانبداری کی دعوت دیتے ہیں تو وہ درحقیقت اپنے تعصبات کو جائز اور اسلاف کے تعصبات کو ناجائز قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

اسلامی تاریخ اور ماڈرنسٹوں کا فکری رشتہ

ماڈرنسٹ اپنی فکری بنیادوں میں امام غزالی یا دیگر ائمہ دین کے پیروکار نہیں بلکہ معتزلہ کے فکری جانشین ہیں، جو غیر اسلامی فلسفے (یونانی فکر) کے تحت اسلام کو سمجھنے کی کوشش کرتے تھے۔ جدید ماڈرنسٹوں کا طریقہ کار بھی معتزلہ سے مشابہ ہے، البتہ ان کے مباحث کے تناظر مختلف ہیں۔

خلاصہ

  • ماڈرنسٹ اسلاف سے اختلاف صرف علمی بنیاد پر نہیں بلکہ اسلام کو جدیدیت کے سانچے میں ڈھالنے کے لیے کرتے ہیں۔
  • ان کا "غیرجانبداری” کا دعویٰ حقیقت کے خلاف اور ایک تعصب کو دوسرے تعصب پر ترجیح دینے کی کوشش ہے۔
  • ماڈرنسٹ دراصل اسلامی تاریخ کی تشریحات کو رد کرکے جدید مغربی فریم ورک کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
  • ان کی فکر کے حقیقی پیشوا معروف ائمہ نہیں بلکہ معتزلہ ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے