ماپ تول میں کمی کا گناہ
تحریر: عمران ایوب لاہوری

ماپ تول میں کمی کا گناہ
➊ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ ‎1‏ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ 2 وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ ‎3‏ أَلَا يَظُنُّ أُولَٰئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ 4 لِيَوْمٍ عَظِيمٍ ‎5‏ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ‎6‏ [المطففين: 1 – 6]
”ہلاکت ہے ماپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے۔ کہ جب لوگوں سے ماپ کر لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں۔ اور جب انہیں ماپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں۔ کیا انہیں اپنے مرنے کے بعد جی اٹھنے کا خیال نہیں۔ اس عظیم دن کے لیے۔ جس دن سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ “
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :
لما قدم النبى صلى الله عليه وسلم المدينة كانوا من أخبث الناس كيلا ، فأنزل الله عز وجل ”ويل اللمطففين“ فأحسنوا الكيل بعد ذلك
”جب نبي صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ ماپ تول کے معاملے میں انتہائی خبیث تھے ۔ تو اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرما دی: ”ماپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔“ تو اس کے بعد لوگوں نے ماپ تول کو انتہائی اچھا کر لیا۔
[حسن: صحيح الترغيب: 1760 ، كتاب البيوع: باب الترهيب من بخس الكيل والوزن ، ابن ماجة: 2223 ، ابن حبان فى صحيحه: 4898 ، سقى فى شعب الايمان: 5286]
➌ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ :
ما ظهر الغلول فى قوم إلا ألقى الله فى قلوبهم الرعب ، ولا فشا الزنا فى قوم إلا كثر فيهم الموت ، ولا نقص قوم المكيال والميزان إلا قطع الله عنهم الرزق ، ولا حكم قوم بغير حق إلا فشا فيهم الدم ، ولا خطر قوم بالعهد إلا سلط عليهم العدو
”جس قوم میں خیانت ظاہر ہو جاتی ہے اللہ تعالیٰ اُن کے دلوں میں رعب ڈال دیتے ہیں ، جس قوم میں زنا پھیل جاتا ہے اُن میں اموات کی کثرت واقع ہو جاتی ہے ، جو قوم ماپ تول میں کمی کرتی ہے اللہ تعالیٰ اُن سے رزق کو کاٹ دیتے ہیں ، جو قوم بغیر حق کے فیصلہ کرتی ہے اُن میں قتل و خونریزی پھیل جاتی ہے اور جو قوم عہد توڑ دیتی ہے اُن پر دشمن کو مسلط کر دیا جاتا ہے۔“
[حسن لغيره: صحيح الترغيب: 1762 ، كتاب البيوع: باب الترهيب من بخس الكيل والوزن]
➍ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ولم ينقصوا المكيال والميزان إلا أخذوا بالسنين
”جو قوم ماپ تول میں کمی کرتی ہے وہ قحط سے دو چار کر دی جاتے ہے۔“
[صحيح لغيره: صحيح الترغيب: 1761 ، كتاب البيوع: باب الترهيب من بخس الكيل والوزن ، ابن ماجة: 4019 ، بيهقى فى شعب الإيمان: 3314]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1