مانع حمل اور عزل کی شرعی حیثیت – ایک شرعی رہنمائی
ماخوذ: احکام و مسائل، نکاح کے مسائل، جلد 1، صفحہ 323

سوال

ایک آدمی کے چھ بچے ہیں، اور تقریباً دو سال سے یہ صورتحال ہے کہ حمل کے دو ماہ بعد دردِ زہ جیسی تکلیف شروع ہو جاتی ہے، جو بعض اوقات شدت اختیار کر لیتی ہے۔ اب ایسی حالت میں مانع حمل دوائی کے استعمال یا اسقاط کی اجازت ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورتِ حال میں عزل (یعنی ہمبستری کے وقت انزال سے پہلے انزال روک لینا تاکہ حمل نہ ٹھہرے) کا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔ عزل شرعی طور پر جائز ہے، جیسا کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی روایت سے ثابت ہے:

«کُنَّا نَعْزِلُ وَالْقُرْآنُ یَنْزِلُ»

(مسلم – كتاب النكاح – باب حكم العزل)
"ہم عزل کرتے تھے اور قرآن نازل ہو رہا ہوتا تھا۔”

یہ روایت اس بات کی دلیل ہے کہ عزل نبی کریم ﷺ کے زمانے میں بھی کیا جاتا تھا اور شریعت میں اس کی اجازت موجود ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1